رُسُلًا مُّبَشِّرِیۡنَ وَمُنۡذِرِیۡنَ لِئَلَّا یَکُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللہِ حُجَّۃٌۢ بـَعْدَ الرُّسُلِ ؕ وَکَانَ اللہُ عَزِیۡزًا حَکِیۡمًا ﴿۱۶۵﴾

ترجمۂ کنزالایمان: رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: (ہم نے ) رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے (بھیجے) تاکہ رسولوں (کو بھیجنے) کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کے لئے کوئی عذر (باقی )نہ رہے اور اللہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔

{ رُسُلًا مُّبَشِّرِیۡنَ وَمُنۡذِرِیۡنَ: رسول بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے۔} رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تشریف آوری کا مقصد نیک اعمال پر ثواب کی بشارت اور برے اعمال پرعذاب سے ڈرانا ہے اور ایک حکمت یہ ہے کہ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تشریف آوری کے بعد لوگوں کو یہ کہنے کا موقع نہ مل سکے کہ اگر ہمارے پاس رسول آتے تو ہم ضرور ان کا حکم مانتے اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کے مطیع و فرمانبردار ہوتے۔ اس آیت سے یہ مسئلہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ رسولوں کی بعثت سے پہلے مخلوق پر عذاب نہیں فرماتا جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا:

وَمَاکُنَّا مُعَذِّبِیۡنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوۡلًا ﴿۱۵﴾ (بنی اسرائیل:۱۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم کسی کو عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک کوئی رسول نہ بھیج دیں۔