وَ اذْکُرُوۡا نِعْمَۃَ اللہِ عَلَیۡکُمْ وَمِیۡثٰقَہُ الَّذِیۡ وَاثَقَکُمۡ بِہٖۤ ۙ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۫ وَاتَّقُوا اللہَ ؕ اِنَّ اللہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۷﴾

ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اللہ کا احسان اپنے اوپر اور وہ عہد جو اس نے تم سے لیا جبکہ تم نے کہا ہم نے سنا اور مانا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے ۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اوراپنے اوپر اللہ کا احسان اور اس کا وہ عہد یاد کرو جو اس نے تم سے لیا تھا جب تم نے کہا: ہم نے سنا اور مانا اور اللہ سے ڈرو۔ بیشک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے۔

{ وَ اذْکُرُوۡا نِعْمَۃَ اللہِ عَلَیۡکُمْ: اور اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو۔} اس آیت میں بیعتِ عقبہ یا بیعت ِرضوان کی طرف اشارہ ہے۔ (مدارک، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۷، ص۲۷۶)

مجموعی طور پر آیت ِ مبارکہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اے صحابہ! اللہ عَزَّوَجَلَّ کا اپنے اوپر احسان یاد کرو کہ اس نے تمہیں مسلمان بنایا اور تمہارے لئے آسان احکام بھیجے، ساری زمین کو مسجد اور پاک کرنے والا بنایا۔ نیز اس میثاق و معاہدے کو یاد کرو جو تم نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ سے بیعت کرتے وقت بیعتِ عقبہ کی رات اور بیعتِ رضوان میں کیا۔ اس معاہدے میں صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کیا تھا کہ ہم تاجدارِ رسالتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کا ہر حکم ہرحال میں سنیں گے اور مانیں گے۔

آیت ’’ وَ اذْکُرُوۡا نِعْمَۃَ اللہِ عَلَیۡکُمْ ‘‘سے معلوم ہونے والے مسائل:

اس آیت سے چند مسائل معلو م ہوئے:

(1)… انسان ہر نیکی رب عَزَّوَجَلَّ کی توفیق سے کرتا ہے لہٰذااس پر فخرنہ کرے بلکہ ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کرے۔

(2) …بیعتِ عقبہ اور بیعتِ رضوان والے سارے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے اور مقبول بندے ہیں جنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُس بیعت کا شرف بخشا ۔اُسی بیعت کو یہاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمت قرار دیا گیاہے۔

(3)… ان سارے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے ان بیعتوں کے سارے وعدے پورے کئے اور صحابہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُم وعدے کے سچے تھے کیونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے یہاں ان کے وعدے بغیر تردید ذکر فرمائے۔