یَّہۡدِیۡ بِہِ اللہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوٰنَہٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَیُخْرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ بِاِذْنِہٖ وَیَہۡدِیۡہِمْ اِلٰی صِرٰطٍ مُّسْتَقِیۡمٍ ﴿۱۶﴾

ترجمۂ کنزالایمان: اللہ اس سے ہدایت دیتا ہے اسے جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے راستے اور انہیں اندھیریوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اپنے حکم سے اور انہیں سیدھی راہ دکھاتا ہے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللہ اس کے ذریعے اسے سلامتی کے راستوں کی ہدایت دیتا ہے جو اللہ کی مرضی کا تابع ہوجائے اور انہیں اپنے حکم سے تاریکیوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اور انہیں سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتا ہے۔

{ یَہۡدِیۡ بِہِ اللہُ: اللہ اس کے ذریعے ہدایت دیتا ہے۔} یہاں قرآن کی شان کا بیان ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن کے ذریعے اسے ہدایت عطا فرماتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تابع ہوجاتا ہے اور جو اپنے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی میں لگا دیتا ہے تواللہ تعالیٰ اسے کفر و شرک اور مَعاصی کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان اور اعمالِ صالحہ کے نور میں داخل فرما دیتا ہے۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ ’’بہ‘‘کی ضمیر سے سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ ہی مراد ہیں۔ اس اعتبار سے معنیٰ بنے گا کہ اللہ تعالیٰ حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ کے ذریعے ہدایت عطا فرماتا ہے۔ مَعنَوِی اعتبار سے یہ بات قطعاً درست ہے۔