خدائے تعالیٰ سے جنگ

سرکار کون و مکاں ﷺ کا فرمان عالی شان ہے’’جس نے اپنے پڑوسی کو ایذا پہونچائی اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے خدا کو تکلیف دی اور جس نے اپنے پڑوسی سے لڑائی کی اس نے مجھ سے لڑائی کی اور جس نے مجھ سے لڑائی کی اس نے خدا ئے پاک عزوجل سے لڑائی کی۔ (الترغیب والترہیب)

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو ! ہم میں سے کون ہے جو اللہ عزوجل اور اس کے پیارے محبوب ﷺ کو اذیت پہونچانے اور ان سے لڑائی کرنے کی جرأت رکھتا ہو؟ بندے کبھی خواب و خیال میں بھی یہ نہیں سوچ سکتے کہ اللہ عزوجل اور اس کے پیارے محبوبﷺ سے لڑیں یا انہیں اذیّت دیں۔ اب آپ بتائیں کہ اگر کوئی پڑوسی کو اذیت پہو نچائے تو حضور اقدس ﷺ نے فرمایا اس نے مجھے اذیت پہونچائی اور جو کوئی پڑوسی سے لڑائی کرے گویا اُس نے حضور ﷺسے لڑائی کی۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے پڑوسی کو اذیت دینے اور جھگڑا کرنے سے پر ہیزکریں۔ ورنہ حضور ﷺکو اذیت دینے کا باعث ہوگا۔ (اَلْعَیَاذُ بِا للّٰہِ تَعَالٰی) رب قدیر ہم کو پڑوسیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ