أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الۡمُنۡظَرِيۡنَۙ‏ ۞

ترجمہ:

فرمایا : بیشک تو مہلت پانے والوں میں سے ہے

ص ٓ: ٨١۔ ٨٠ میں فرمایا : بیشک تو مہلت پانے والوں میں سے ہے اس دن تک جس کا وقت (ہمیں) معلوم ہے “ اس آیت سے یہ معلوم ہوا کہ ابلیس کو قیامت تک کی مہلت دی گئی ہے، لیکن قرآن مجید میں اس پر کوئی دلیل نہیں ہے کہ اس کی اولاد اور اس کے چیلوں کو بھی قیامت تک کی مہلت ہے یا نہیں۔ بعض علماء نے یہ کہا کہ شیاطین میں توالد اور تناسل ہوتا ہے اور ان کی اولاد قیامت تک زندہ رہے گی اور جنات میں تھی توالد ہوتا ہے لیکن ان پر موت بھی آتی ہے۔ شیطان نے یہ دعا کی تھی کہ اس کو حشر تک موت نہ آئے، لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اس کو قیامت تک موت نہیں آئے گی اور اس لعین کا جو یہ مقصد تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے قول کو جھوٹا کردے وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔

القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 80