تحریر: ✍🏻راؤ کلیم مدنی

کیا ملالہ نے اسلام کو گالی نہیں دی

ملالہ نے اپنی ماں کو گالی دی ہے؟

کیا ملالہ یہ کہنا چاہتی ہے کہ اس کی والدہ نے شادی کیوں کی؟

کیا وہ یہ کہنا چاہتی ہے کہ اس کی والدہ نے مختلف مردوں سے پارٹنر شپ کیوں نہیں کی؟

ملالہ کو اعتراض ہے اپنی ماں پر کہ اس نے اپنی نسل کا تحفظ کیوں کیا؟

ملالہ کو شاید یہ بھی اعتراض ہے کہ اس کا باپ ایک ہی کیوں ہے؟

ملالہ کو شاید اس بات پر بھی اعتراض ہے

ملالہ کا باپ و ماں کا رشتہ شادی کے ذریعے کیوں قائم ہے بلکہ اس کے ماں باپ بغیر شادی کے اسے پیدا کیوں نہ کر سکے؟

فکر عرب کو دے کے فرہنگی تخیلات

اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو

اسلام و مشرقی تہذیب و روایات اپنی اولاد کو دینا عار ()سمجھنے والوں کے لئے عبرت ہے ۔

مجھے یقین ہے یہ چبھتے سوال کوئی تو ملالہ کی والدہ سے پوچھے گا

کہ مشرقی جسم پر مغربی خمار چڑھانے پر اب تو آپ خوش ہوں گی

یہ سوال آج ملالہ کی ماں سے نہیں ہر اس ماں سے ہوسکتا ہے جو اپنی اولاد پر مغربی تہذیب کی گندی غلاظت لادنے کے لئے اپنی نسلوں کو ان کے حوالے کرتی ہے

یہ بتانا ہوگا ہر اس ماں کو جو ساری زندگی عزت کی زندگی گزار کر اپنا نسب صاف رکھتی ہے

کہ اپنی اولاد و نسلوں کو کیسی دنیا دے کر جانا چاہتے ہیں؟

ایک مشرقی ماں باپ کا آج کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ملالہ جیسی عورت و خیالات اس مشرقی اسلامی ہی نہیں بلکہ تمام معاشرے کے لئے تباہ کن ہیں

ملالہ ایک ایجندہ ہے جس کے ذریعے

اس معاشرے کی تہذیب کو تباہ کرنا اس کے آقاؤں کے مقاصد ہیں ہائبرڈ وار

کے ذریعے مائنڈ سیٹ تبدیل کرکے

ہمیں ہمارے اسلام کو گالی دی گئی ہے۔

کیا کسی کو تکلیف پہنچی ؟

کیا ہمارے “نیشنل انٹرسٹ” کو ٹھیس پہنچی؟

کیا ہمارے کسی ادارے کی ہرزہ سرائی ہوئی؟

کیا نظریہ ضرورت کے لئے کہیں کوئی سماج یا سول سوسائٹی چلائی کہ کس طرح اس معاشرے سے ایک ماں کا کردار ختم کیا جارہا ہے ۔۔۔

القرآن:

نکاح انبیاء کرام کی بھی سنت ہے۔ ارشاد ربانی ہے ”وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ اَزْوَاجًا وَّ ذُرِّیَّةً“ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے آپ سے پہلے یقینا رسول بھیجے اورانہیں بیویوں اور اولاد سے بھی نوازا۔

الحدیث:

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کوآدھا ایمان بھی قرار دیا ہے ”اِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ اِسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ فَلْیَتَّقِ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ“ جو کوئی نکاح کرتاہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتاہے اور باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرتا رہے