غَافِرِ الذَّنۡۢبِ وَقَابِلِ التَّوۡبِ شَدِيۡدِ الۡعِقَابِ ذِى الطَّوۡلِؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ اِلَيۡهِ الۡمَصِيۡرُ ۞- سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 3
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
غَافِرِ الذَّنۡۢبِ وَقَابِلِ التَّوۡبِ شَدِيۡدِ الۡعِقَابِ ذِى الطَّوۡلِؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ اِلَيۡهِ الۡمَصِيۡرُ ۞
ترجمہ:
گناہوں کو بخشنے والا اور توبہ قبول فرمانے والا، بہت سخت عذاب دینے والا، صاحب فضل ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے مستحق نہیں ہے، اسی کی طرف سب کو لوٹنا ہے
تفسیر:
المومن : ٣ میں غافر الذنب، قابل التوب، شدید العقاب اور ذی الطول کے الفاظ ہیں۔
غافر الذنب، قابل التوب اور شدید العقاب کے معنی
غافر کے معنی ہیں : ساتر، یعنی چھپانے والا، ہرچند کہ یہ اسم فاعل کے وزن پر ہے لیکن یہ صفت مشبہ ہے۔ کیونکہ اسم فاعل کے معنی میں حدوث ہوتا ہے اور صف مشبہ کے معنی میں ثبوت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کوئی صفت حادث نہیں ہے اس کی ہر صف دائمی اور باقی ہے، اللہ تعالیٰ مؤمنوں کی خطائوں اور ان کے گناہوں کو چھپانے والا ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور ذنب کے معنی ہیں : اثم اور جرم، ہر وہ فعل جو گرفت اور عذاب کا مستحق ہو، اس کا معنی ہے : اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو چھپانے والا ہے خواہ گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ، بندہ کی توبہ کی وجہ سے ان کو چھپالے یا مقربین کی شفاعت کی وجہ سے یا اپنے فضل محض سے اور جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوں کو چھپالے گا تو پھر وہ اپنے بندے کو قیامت کی دن شرمندہ ہونے نہیں دے گا۔
قابل کے معنیٰ ہیں : کسی چیز کو پکڑنے والا جیسے کوئی شخص کنوئیں سے ڈول کو نکال کر پکڑ لیتا ہے اور اس کا معنی ہے : عذر قبول کرنے والا، شریعت میں توبہ کا معنی ہے : گناہ کے کام کو اس قبح کی وجہ سے ترک کردینا اور گناہ کرنے پر نادم ہونا اور اس کام کے دوبارہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرنا اور اس گناہ کی بہ قدر امکان تلافی کرنا اور جب یہ چاروں شرائط پائی جائیں گی تو یہ توبہ مکمل ہوجائے گی اور استغفار کا معنیٰ ہے : معصیت کی بُرائی سمجھنے کے بعد اس کے فعل پر مغفرت طلب کرنا اور معصیت سے اعراض کرنا، پس استغفار توبہ کرنے کے بعد کیا جاتا ہے۔
شدیدالعقاب کا معنی ہے بہت سخت عذاب دینے والا، اللہ تعالیٰ مؤمنوں کے لیے غافر الذنب اور قابل التوب ہے اور کفار کے لیے شدید العقاب ہے، اور ان کے لیے جو اپنے گناہوں پر اصرار کرتے ہیں اور توبہ نہیں کرتے۔
ذی الطول کا معنی ہے : بہت عظیم فضل والا، بندہ اپنے گناہوں کی وجہ سے عذاب کا مستحق ہوتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ اپنے فضل کی وجہ سے اس کو معاف فرما دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کے لیے غافر الذنوب ہے، اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے اور ان کو ان کی توبہ میں اخلاص کی توفیق دیتا ہے، کیونکہ اس کے نیک بندے اس کے لطف کے مظاہر ہیں اور جو لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے اور اس کے حضور توبہ نہیں کرتے اور گناہوں پر اصرار کرتے ہیں ان کے لیے شدید العقاب ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 40 غافر آیت نمبر 3