حدیث نمبر 680

روایت ہےحضرت عائشہ سے کہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے بکرے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلے، سیاہی میں بیٹھے،سیاہی میں دیکھے ۱؎ آپ کی خدمت میں حاضر کیا گیا تاکہ اس کی قربانی کریں فرمایا عائشہ چھری لاؤ پھر فرمایا اسے پتھر پر تیز کرلو،میں نے کرلیا پھر آپ نے چھری پکڑی اور بکرا پکڑکرلٹایا پھر اسے ذبح کیا پھر فرمایا بِسْم اﷲ۲؎ الٰہی اسے محمدصلی اللہ علیہ وسلم و آل محمدصلی اللہ علیہ وسلم و امت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قبول فرما۳؎ پھر اس کی قربانی کی ۴؎(مسلم)

شرح

۱؎ یعنی اس کے پاؤں،سرین اور آنکھیں سیاہ ہوں باقی جسم پر کالے چٹے دھبّے۔

۲؎ یہ ثُمَّ رتبہ تاخیر کے لیے ہے نہ کہ واقعہ کی۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ ذبح پہلےکرلیا اور بسم اﷲ بعد میں پڑھی۔(مرقاۃ)یا ذبح کے معنی ہیں ذبح کا ارادہ فرمایا۔(اشعہ)۔خیال رہے کہ جانورکولٹاکر یا اسے دکھاکر چھری تیز نہ کی جائے۔

۳؎ یعنی قربانی کے ثواب میں انہیں بھی شریک فرمادے۔اس سےمعلوم ہوا کہ اپنے فرائض و واجبات کاثواب دوسروں کو بخش سکتے ہیں اس میں کمی نہیں آسکتی۔یہ حدیث کھانا سامنے رکھ کر ایصال ثواب کرنیکی قوی دلیل ہے کہ بکری سامنے ہے اور حضور اس کا ثواب اپنی آل اور امت کو بخش رہے ہیں۔

۴؎ یعنی اس کاگوشت پکاکر لوگوں کی دعوت کی۔لغت میں ضحےٰ کے معنی ہیں دوپہر کا کھاناکھلانا،یہاں لغوی معنی میں ہیں۔