قُلْ ہَلْ اُنَبِّئُکُمۡ بِشَرٍّ مِّنۡ ذٰلِکَ مَثُوۡبَۃً عِنۡدَ اللہِ ؕ مَنۡ لَّعَنَہُ اللہُ وَغَضِبَ عَلَیۡہِ وَجَعَلَ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیۡرَ وَعَبَدَ الطّٰغُوۡتَ ؕ اُولٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّ اَضَلُّ عَنۡ سَوَآءِ السَّبِیۡلِ ﴿۶۰﴾

ترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ کیا میں بتادوں جو اللہ کے یہاں اس سے بدتر درجہ میں ہیں وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پرغضب فرمایا اور ان میں سے کردیے بندر اور سؤر اور شیطان کے پجاری ان کا ٹھکانا زیادہ برا ہے اور یہ سیدھی راہ سے زیادہ بہکے۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے محبوب! تم فرماؤ: کیا میں تمہیں وہ لوگ بتاؤں جو اللہ کے ہاں اس سے بدتر درجہ کے ہیں ، یہ وہ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر غضب فرمایا اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو بندر اور سور بنادیا اور انہوں نے شیطان کی عبادت کی، یہ لوگ بدترین مقام والے اور سیدھے راستے سے سب سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔

{ قُلْ: اے محبوب! تم فرماؤ۔} یہودیوں نے مسلمانوں سے کہا کہ تمہارے دین سے بدتر کوئی دین ہم نہیں جانتے۔ اس پر فرمایا گیا کہ مسلمانوں کو تو تم صرف اپنے بغض و کینہ اور دشمنی کی وجہ سے ہی برا کہتے ہو جبکہ حقیقت میں اصل بدتر تو تم لوگ ہو اور ذرا اپنے حالات دیکھ کر خود فیصلہ کر لو کہ تم اللہ تعالیٰ کے محبوب ہو یا مردود؟ پچھلے زمانہ میں صورتیں تمہاری مَسخ ہوئیں ، سور، بندر تم بنائے گئے ،بچھڑے کوتم نے پوجا ، اللہ تعالیٰ کی لعنت تم پر ہوئی، غضب ِ الٰہی کے مستحق تم ہوئے تو حقیقی بدنصیب اور بدتر تو تم ہواور تم ہی بدترین مقام یعنی جہنم میں جاؤ گے۔