مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

تنقید کرنا آسان۔کام کرنا مشکل

1-حضور تاج الشریعہ قدس سرہ العزیز نے فرمایا کہ دعوت اسلامی مسلک اعلی حضرت کی مبلغ نہیں۔

اس قول کا مفہوم لوگوں کو سمجھ میں نہیں آیا۔احباب اہل سنت یہ سوچنے لگے کہ دعوت اسلامی مبلغ تو ضرور ہے۔دعوت اسلامی کے مبلغین مختلف انداز میں تبلیغ دین کرتے ہیں۔جب یہ لوگ مسلک اعلی حضرت کے مبلغ نہیں تو کیا یہ لوگ مسلک دیوبند کے مبلغ ہیں؟ یا فرقہ روافض یا غیر مقلدین کے مبلغ ہیں؟

دیابنہ اور وہابیہ تو یہی اعلان کرتے ہیں کہ دعوت اسلامی کے لوگ بریلوی مسلک کے مبلغ ہیں۔جب غلط فہمی ہونے لگی تو حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان نے ممبئی کے ایک اجلاس میں فرمایا کہ یہ تحریکیں مسلک اعلی حضرت کی نمائندہ تنظیم نہیں۔

پیلی بھیت شریف میں عرس حشمتی کے جلسہ میں آپ نے دعا فرمائی کہ اللہ تعالی دعوت اسلامی اور اہل سنت کی دیگر تنظیموں کو مثالی تنظیم بنا دے۔

اس سے واضح ہو گیا کہ مسلک اعلی حضرت کی مبلغ نہ ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ دعوت اسلامی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ وارضوان کی نظر میں مسلک اعلی حضرت کی نمائندہ اور مثالی تنظیم نہیں ہے۔

حضور تاج الشریعہ قدس سرہ القوی جیسی مثالی تنظیم چاہتے تھے,ان کے خلفا ومریدین کو چاہئے کہ ویسی مثالی دعوتی تحریک بنانے کی کوشش کریں,تاکہ فروغ دین وتبلیغ سنیت کا کام ہو سکے۔

جو بھی تنظیم وتحریک فروغ دین وسنیت کی خدمت انجام دے گی,ہم اس کی تائید وحمایت کریں گے۔چند سال قبل بریلی شریف میں ایک عالمی دعوتی تحریک کی بنیاد رکھی گئی تھی۔اس کو فروغ دیا جائے۔

اگر وہ مجوزہ تحریک,دعوت اسلامی کے سویں حصے کے برابر بھی خدمت انجام دے گی تو بھی ہم اس کی تائید وحمایت کریں گے۔

2-جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے 1932 سے آج تک تعلیمی نظام کو بہت مستحکم انداز میں سنبھال رکھا ہے۔آغاز امر سے آج تک بے شمار علما وفضلا,حفاظ وقرا,مدرسین ومناظرین,مصنفین ومحققین اس نے قوم کو دیئے ہیں۔ہم کوئی ایسی حرکت نہیں کر سکتے,جس سے جامعہ پر انگشت نمائی کا موقع کسی کو ملے۔اگر کوئی لغزش وخطا ہے تو ان شاء اللہ تعالی ہم اسے درست کرنے کی کوشش کریں گے۔

جامعہ اشرفیہ جو خدمات انجام دے رہا ہے,اگر وہی خدمات دوسرے ادارے بھی انجام دیں گے تو ہم اس کی بھی تائید وحمایت کریں گے۔

حضور تاج الشریعہ قدس سرہ العزیز کا منصوبہ تھا کہ جامعۃ الرضا(بریلی شریف)کو ایک مثالی اور عظیم ادارہ بنائیں گے۔ان کے خلفا ومریدین اس ادارے کو ترقی دیں۔ان شاء اللہ تعالی ضرور ہم ادارہ کی ترقی کی تائید کریں گے اور مبارک بادی بھی پیش کریں گے۔

3-تنقید وتبرا بازی کی ہم تائید وحمایت نہیں کرتے۔بعض تبرا باز دعوت اسلامی اور جامعہ اشرفیہ کو صلح کلی ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اگر مبلغین دعوت اسلامی اور وابستگان اشرفیہ صلح کلی ہیں تو تبرا بازوں کو چاہئے کہ اپنے معتمد اکابر علمائے اہل سنت کی تصدیق کے ساتھ تحریری فتوی پیش کریں۔صرف اکابر اہل سنت کا فتوی قابل قبول ہو گا۔

مذہب اسلام کے مستحکم اصول وضوابط ہیں۔ان اصول کی روشنی میں شرعی احکام ثابت ہوتے ہیں۔

رسالہ سد الفرار میں فریق دوم پر متعدد وجوہ سے لزوم کفر ظاہر کیا گیا۔وہ کتاب مناظراتی تصانیف میں سے ہے۔اس میں الزام خصم کے طور پر کسی تاویل بعید کے سبب فریق دوم کی بعض عبارتوں کے تناظر میں ایسا کہا گیا۔وہ فتوی کی کتاب نہیں تھی کہ فریق دوم پر کفر لزومی کا حکم ثابت ہو۔

خود صاحب رسالہ حضور حجۃ الاسلام قدس سرہ العزیز نے اسی رسالہ کے اخیر میں فریق دوم کو اہل سنت کے مقتدر عالم,اپنا دوست اور واعظ اہل سنت تسلیم فرمایا ہے۔ان کی وفات پر صدمہ کا اظہار فرمایا۔رسالہ سد الفرار(ص: 204مطبوعہ:اجمیر معلی)ملاحظہ فرمائیں۔

اسی طرح کوئی عالم ومحقق الزام خصم کے طور پر کسی کو کچھ کہہ دیں تو اس سے شرعی حکم ثابت نہیں ہوتا۔

4-بہت سے نوجوان علمائے کرام عربی زبان میں مہارت رکھتے ہیں,وہ برصغیر کے وہابیہ اور دیابنہ کے حقائق کو عربی زبان میں رقم فرمائیں,تاکہ اہل عرب اصل حقائق سے واقف ہو سکیں۔

محقق شہیر عالم کبیر حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اسلم رضا میمنی(دبئی)نے “جماعۃ التبلیغ”کے نام سے عربی زبان میں ایک رسالہ شائع فرمایا ہے۔اس میں وہابیہ اور دیابنہ کے حقائق مرقوم ہیں۔اللہ تعالی مصنف اور طابع وناشر وجملہ منسلکین کو دارین کے حسنات وبرکات سے سرفراز فرمائے(آمین)

رسالہ مذکورہ کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔دیگر علمائے کرام بھی پیش قدمی فرمائیں۔

طارق انور مصباحی

جاری کردہ:24:اگست 2021