یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَیَقُوْلُ مَا ذَاۤ اُجِبْتُمْؕ-قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ(۱۰۹)

ترجمۂ کنزالایمان: جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں بیشک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا۔ 

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس دن اللہ رسولوں کو جمع فرمائے گا پھر فرمائے گا :تمہیں کیا جواب دیا گیا؟ وہ عرض کریں گے ، ہمیں کچھ علم نہیں۔ بیشک تو ہی سب غیبوں کا جاننے والاہے۔
{ یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ:جس دن اللہ رسولوں کو جمع فرمائے گا۔} یہاں سے قیامت کے دن کے کچھ معاملات کو بیان فرمایا جارہا ہے ،اس آیت کاخلاصۂ کلام یہ ہے کہ قیامت کے دن تمام انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے سوال کیا جائے گا کہ جب تم نے اپنی اُمتوں کو ایمان کی دعوت دی تھی تو اُنہوں نے تمہیں کیا جواب دیا تھا ؟ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جواب دیں گے: ہمیں کچھ علم نہیں۔ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ جواب اُن کے کمالِ ادب کی شان ظاہر کرتا ہے کہ وہ علمِ الہٰی کے حضور اپنے علم کو بالکل نظر میں نہ لائیں گے اور قابلِ ذکر قرار نہ دیں گے اور معاملہ اللہ تعالیٰ کے علم و عدل کے سپرد فرمادیں گے ورنہ حقیقت میں انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام یقیناً جانتے ہوں گے کیونکہ تمام انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی امتوں کی گواہی دیں گے۔