Surah Al-Ma’idah Ayat No 113
قَالُوْا نُرِیْدُ اَنْ نَّاْكُلَ مِنْهَا وَ تَطْمَىٕنَّ قُلُوْبُنَا وَ نَعْلَمَ اَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَ نَكُوْنَ عَلَیْهَا مِنَ الشّٰهِدِیْنَ(۱۱۳)
ترجمۂ کنزالایمان: بولے ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل ٹھہریں اور ہم آنکھوں دیکھ لیں کہ آپ نے ہم سے سچ فرمایا اور ہم اس پر گواہ ہوجائیں۔
ترجمۂ کنزُالعِرفان: (حواریوں نے) کہا: ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوجائیں اور ہم آنکھوں سے دیکھ لیں کہ آپ نے ہم سے سچ فرمایا ہے اور ہم اس پر گواہ ہوجائیں۔
{ قَالُوْا:انہوں نے کہا۔}حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جب انہیں خدا خوفی کا حکم دیا تو انہوں نے عرض کیا کہ ’’ ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ حصولِ برکت کے لئے اس آسمانی دسترخوان سے کچھ کھائیں اور ہمارا یقین قوی ہو جائے اور جیسے ہم نے قدرتِ الہٰی کو دلیل سے جانا ہے اسی طرح مشاہدے سے بھی اس کو پختہ کرلیں یعنی علم ُالیقین سے ترقی کر کے عین ُالیقین حاصل کریں۔ حواریوں کے جواب نے واضح کردیا کہ انہوں نے قدرتِ الہٰی میں شک و شبہ کی وجہ سے سابقہ مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ اس کا مقصد کچھ اور تھا۔ حواریوں کی اِس درخواست پر حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں تیس روزے رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا جب تم ان روزوں سے فارغ ہوجاؤ گے تو اللہ تعالیٰ سے جو دعا کرو گے قبول ہوگی۔ انہوں نے روزے رکھ کر دسترخوان اُترنے کی دعا کی۔ اُس وقت حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے غسل فرمایا ، موٹا لباس پہنا، دو رکعت نماز ادا کی اور سرِ مبارک جھکایا اور رو کر یہ دعا کی جس کا اگلی آیت میں ذکر ہے۔ (خازن، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۲، ۱ / ۵۳۹)