بَلْ بَدَا لَهُمْ مَّا كَانُوْا یُخْفُوْنَ مِنْ قَبْلُؕ-وَ لَوْ رُدُّوْا لَعَادُوْا لِمَا نُهُوْا عَنْهُ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۲۸)

ترجمۂ کنزالایمان: بلکہ ان پر کھل گیا جو پہلے چھپاتے تھے اور اگر واپس بھیجے جائیں تو پھر وہی کریں جس سے منع کیے گئے تھے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بلکہ پہلے جو یہ چھپا رہے تھے وہ ان پر کھل گیا ہے اور اگر انہیں لوٹا دیا جائے تو پھر وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور بیشک یہ ضرور جھوٹے ہیں۔

{ بَلْ بَدَا لَهُمْ: بلکہ ان پر ظاہر ہوگیا۔} جیسا کہ اُوپر اسی رکوع میں مذکور ہوچکا کہ مشرکین سے جب فرمایا جائے گا کہ تمہارے شریک کہاں ہیں تو وہ اپنے کفر کو چھپا جائیں گے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم کھا کر کہیں گے کہ ہم مشرک نہ تھے ،اس آیت میں بتایا گیا کہ پھر جب انہیں ظاہر ہوجائے گا جو وہ چھپاتے تھے یعنی ان کا کفر اس طرح ظاہر ہوگا کہ ان کے اَعضاو جَوارح ان کے کفر و شرک کی گواہیاں دیں گے تب وہ دُنیا میں واپس جانے کی تمنا کریں گے ۔اسی کافرمایا جارہا ہے کہ کافر اگرچہ دنیا میں لوٹائے جانے اورایمان لانے کی تمنا ظاہر کررہے ہیں لیکن ان کے ایمان لانے کی تمنا سچی نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ پہلے جو یہ اپنا مشرک ہوناچھپا رہے تھے وہ ان پر کھل گیا ہے اور اگر انہیں دنیا میں لوٹا دیا جائے تو پھر وہی کریں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور بیشک یہ ضرور جھوٹے ہیں۔