سید نعوذ باللہ بدمذہب گمراہ ہوجائے تو……….؟؟

.

جواب:

خلاصہ:

سید اگر حد کفر تک ہو جائے،مرتد ہوجائے تو وہ سید نہیں رہتا مسلمان نہیں رہتا، سمجھانا لازم لیکن جو کفر و ارتداد پے ڈٹا رہے اس سے اب ہرطرح کا بائیکاٹ لازم ، اسکی مذمت کرنا برحق، اسکی تعظیم ختم

اور

اگر حد کفر تک نہ ہو ، مرتد نہ ہو، گمراہ بدعتی فاسق معلن ہو مثلا تفضیلی ہو تو بمطابق فتاوی سیدی امام احمد رضا اسکی (حالت تنہائی میں)زبانی تعظیم کی جائے گی، ملاقات کرنا پڑے تو ملاقاتی ادب کیاجائے گا، اسکی اہانت نہ کرنا لازم ہوگی

مگر

اس کے ساتھ ساتھ اسے سمجھانا لازم، بدعت گمراہیت تفضیلیت سے روکنا لازم، گمراہیت بدعت پے ڈٹا رہے تو اس کی وعظ و تقریر نہ سننا لازم،اس سے بائیکاٹ و دوری لازم، اسے امامت خطابت قضاء وغیرہ شرعی عہدوں سے ہٹانا لازم، شرعی عہدے نہ دینا لازم…سرعام ادب نہ کرنا لازم کہ لوگ گمراہ باطل کو حق سمجھیں گے

.

سچا مسلمان،سنی ہمیشہ سادات کا خادم و باادب ہوتا ہے مگر سید اگر منافق ایجنٹ گمراہ ہوتو اس کی مذمت خود حدیث پاک میں ہے….سید بدعملی گمراہی منافقت کرتا پھرے ہم پھر بھی واہ واہ کریں اسکی سنیں مانیں یہ اسلام نہیں…یہ سادات کے نانا جان کی تعلیمات نہیں..ہمیں سادات سے بڑھ کر ان کے نانا جان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و علی آلہ و اصحابہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی کرنی ہے

.

الحدیث:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ سَيِّدٌ

ترجمہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافق کو سید نہ کہو(ابو داود حدیث4977)

.

 

الحدیث:

ومن بطأ به عمله، لم يسرع به نسبه

جسکو اسکا عمل پیچھے کر دے اسے اسکا نسب آگے نہین کرتا

(مسلم.حدیث نمبر2699)

.

 

الحدیث:

[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]

’’گمراہوں،گستاخوں، بدمذہبوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو(سمجھانے کے ساتھ ساتھ قطع تعلق و بائیکاٹ کرو) کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)

.

ایک امام نےقبلہ کی طرف تھوکا،رسول کریمﷺنےفرمایا:

لایصلی لکم

ترجمہ:

وہ تمھیں نماز نہیں پڑھا سکتا

(ابوداؤد حدیث481، صحیح ابن حبان حدیث1636,

مسند احمد حدیث16610 شیعہ کتاب احقاق الحق ص381)

.

صدر الشریعہ خلیفہ اعلی حضرت سیدی مفتی امجد علی اعظمی فرماتے ہیں:

اس وقت جو کچھ ہم کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں سے مُقاطَعہ(بائیکاٹ) کیاجائے اور ان سے میل جول نشست وبرخاست وغیرہ ترک کریں.(بہار شریعت جلد1 حصہ9 ص60)

.

چند اوراق بعد لکھتے ہیں:

سب سے بہتر ترکیب وہ ہے جو ایسے وقت کے لیے قرآن وحدیث میں ارشاد ہوئی اگر مسلمان اس پر عمل کریں تمام قصوں سے نجات پائیں دنیا وآخرت کی بھلائی ہاتھ آئے۔ وہ یہ ہے کہ ایسے لوگوں سے بالکل میل جول چھوڑ دیں، سلام کلام ترک کر دیں، ان کے پاس اٹھنا بیٹھنا، ان کے ساتھ کھانا پینا، ان کے یہاں شادی بیاہ کرنا، غرض ہر قسم کے تعلقات ان سے قطع کر دیں..(بہار شریعت جلد1 حصہ9 ص84)

.

الحدیث:

فَلَا تُجَالِسُوهُمْ، وَلَا تُؤَاكِلُوهُمْ، وَلَا تُشَارِبُوهُمْ، وَلَا تُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا مَعَهُمْ، وَلَا تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے معیت میں(انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

[السنة لأبي بكر بن الخلال ,2/483حدیث769]

.

الحدیث:

فلا تناكحوهم ولا تؤاكلوهم ولا تشاربوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا عليهم

ترجمہ:

بدمذہبوں گستاخوں کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے ساتھ کھانا پینا نہ رکھو، ان کے معیت میں (انکے ساتھ یا ان کے پیچھے) نماز نہ پڑھو(الگ پرھو)اور نہ ہی انکا جنازہ پڑھو

[جامع الأحاديث ,7/431حدیث6621]

.

قادیانی،نیچری، رافضی،وہابی، چکڑالوی،دیوبندی(جو کٹر دیوبندی یا گستاخ ہو)وغیرہم،جو مشرب رکھتا ہو ہرگز سید نہیں(فتاوی رضویہ29/640)

.

*#اہم_سوال:*

مذکورہ احادیث سے سید مستثنی ہیں جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے کہ سید بدعمل بدمذہب تفضیلی بھی ہو جائے تو اسکا ادب کیا جائے گا

.

جواب:

سیدی رضا کے مذکورہ فتوے کے علاوہ انکا یہ فتوی بھی ملاحظہ کیجیے کہ کسی نے پوچھا کہ تفضیلی سید امامت کراسکتا ہے یا نہیں تو آپ نے جواب میں لکھا کہ:

تمام اہلسنت کا عقیدہ اجماعیہ ہے کہ صدیق اکبر و فاروق اعظم رضی اﷲ تعالی عنہ مولی علی کرم ﷲ تعالی وجہہ الکریم سے افضل ہیں،ائمہ دین کی تصریح ہے جو مولی علی کو ان پر فضیلت دے مبتدع بدمذہب ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔فتاوی خلاصہ وفتح القدیرو بحرالرائق وفتاوی عالگیریہ وغیرہا کتب کثیرہ میں ہے:ان فضل علیا علیھما فمبتدع(اگر کوئی حضرت علی کو صدیق و فاروق پر فضیلت دےتا ہے تو وہ بدعتی ہے ۔ت)

( خلاصۃ الفتاوی کتاب الصلوۃ الاقتداء باھل الہوائ مطبوعہ مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ۱ /۱۴۹)

ف: خلاصۃ الفتاوی میں ”ان فضل علیا علی غیرہ” ہے ۔غنیہ وردالمحتارمیںہے:الصلوۃ خلف المبتدع تکرہ بکل حال ۲؎

(بدمذہب کے پیچھے ہر حال میں مکروہ ہے)

(۲؎ ردالمحتار باب الامامۃ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱ /۴۱۴)ارکان اربعہ میں ہے:الصلوۃ خلفھم تکرہ کراھۃ شدیدۃ ۳؎

(ان یعنی تفضیلی شیعہ کی اقتداء میں نماز شدید مکروہ ہے۔ت)(۳؎رسائل الارکان فصل فی الجماعۃ مطبوعہ مطبع علوی انڈیا ص۹۹)

تفضیلیوں کے پیچھے نماز سخت مکروہ یعنی مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔وﷲ تعالی اعلم

(فتاوی رضویہ6/618)

.

دیکھا سیدی امام احمد رضا علیہ الرحمۃ نے بےشک ادب کا بھی فتوی دیا تھا اور یہ بھی فتوی دیا کہ وہ امامت کے لائق نہیں،اسکے پیچھے نماز جائز نہیں

لیھذا

تطبیقا کہنا پڑے گا کہ سید گمراہ بدعتی بدمذہب تفضیلی ہوجائے تو سمجھاءیں گے،(حالت تنہائی میں)زبانی ادب کریں گے،(تنہائی میں)ملنا پڑے تو ملاقاتی ادب کریں گے اور اس کے علاوہ کوئی رعایت نہیں….سیدی رضا نے عام عبارات کو سادات پر بھی فٹ کیا لیھذا اوپر والی تمام احادیث سادات پر بھی فٹ ہونگیں…واللہ تعالیٰ اعلم و رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم بالصواب

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

facebook,whatsApp,bip nmbr

00923468392475

03468392475