تصاویر والی اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جن چیزوں پر تصویریں چَھپی ہوں مثلاً صابن وغیرہ ان کو خریدنا کیسا؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم

ھدایۃ الحق والصواب

جواب:سوال میں بیان کردہ چیزوں کا خریدنا بلاشبہہ جائز ہے کیونکہ خریدنے والے کا مقصود چیز خریدنا ہوتا ہے نہ کہ تصویر۔جیسا کہ مفتی وقار الدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تصویر والی کتب کی خرید و فروخت کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’صورت مسئولہ میں ان کتابوں کو بیچنا جائز ہے کہ یہ کتابوں کی خرید و فروخت کرنا ہے نہ کہ تصاویر کی۔البتہ علیحدہ سے تصویر کا بیچنا حرام ہے ۔‘‘(وقار الفتاوی،ج1،ص218)

تنبیہ: دکاندار پر لازم ہے کہ جن اشیاء پر عورتوں کی تصاویر ہوتی ہیں ان کو نمایاں کرنے سے اجتناب کرے۔

وَاللہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم