وَّذَكِّرۡ فَاِنَّ الذِّكۡرٰى تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 55
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَّذَكِّرۡ فَاِنَّ الذِّكۡرٰى تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور آپ نصیحت کرتے رہیں کیونکہ نصیحت کرنا مؤمنین کے لیے مفید ہے
مؤمنین کے لیے آپ کی بار بار نصیحت کا مفید ہونا
الذریت : ٥٥ میں فرمایا : اور آپ نصیحت کرتے رہیں کیونکہ نصیحت کرنا مؤمنین کے لیے مفید ہے۔
اس سے پہلی آیت میں فرمایا تھا : آپ ان سے اعراض کیجئے ‘ یعنی ان کفار اور مشرکین سے اعراض کیجئے جو ضدی اور ہٹ دھرم ہیں اور اس آیت میں بتایا ہے کہ مؤمنین کے لیے آپ کا نصیحت کرنا مفید ہے ‘ ہرچند کہ مؤمنین ایمان لا چکے ہیں لیکن ان کو نصیحت کرنے سے ان کا ایمان اور زیادہ قوی اور مستحکم ہوگا اور ان کو اپنے اسلام لانے پر اور زیادہ بصیرت اور شرح صدر حاصل ہوگا جیسا کہ حسب ذیل آیات سے ظاہر ہوتا ہے :
ھوالذی انزل السکینۃ فی قلوب المؤمنین لیزدادوا ایمانا مع ایمانہم ط (الفتح : ٤) وہی ہے جس نے مؤمنین کے دلوں میں سکون اور اطمینان ڈال دیا تاکہ ان کو اپنے ایمان کے ساتھ مزید ایمان حاصل ہو۔
واذا مآ انزلت سورة فمنھم من یقول ایکم زادتہ ھذہ ایمانا ج فاما الذین امنوا فزادتھم ایمانا وھم یستبشرون۔ (التوبہ : ١٢٤) اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا ہے ؟ رہے وہ لوگ جو مومن ہیں تو اس سورت نے (بہرحال) ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور وہ (اس سورت کے نازل ہونے سے) خوش ہورہے ہوتے ہیں۔
والذین اھتدوا زادھم ھدی واتہم تقوہم۔ اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کی ہدایت کو اور زیادہ کردیتا ہے اور ان کو (مزید) تقویٰ عطا فرماتا ہے۔ (محمد : ١٧)
جب آپ بار بار مؤمنوں کو ہدایت دیں گے اور نصیحت کریں گے تو یہ ہدایت اور نصیحت مؤمنوں کے لیے ان کے ایمان میں ثابت قدم رہنے اور تاحیات ایمان پر برقرار رہنے کی موجب ہوگی اور یہ قرآن بعد میں آنے والے مؤمنوں کی نسلوں میں تو اتر کے ساتھ منقول ہوتا رہے گا تو بعد کے مؤمنوں کے لیے بھی آپ کی ہدایت اور نصیحت ان کے ایمان میں تقویت کا باعث ہوگی اور ان کے ایمان کے دوام کا موجب ہوگی۔
القرآن – سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 55