ڈینگی بمقابلہ کرونا ایک تقابلی جائزہ ۔

۔

جب کرونا وائرس کا شوشہ پھیلا تو خواص وعوام سب نے ماسک لگا لئے ۔پوری حکومتی مشینری احتیاطی تدابیر پر عمل کرانے میں لگ گئی۔ ملک بھر کے بڑے بڑے ڈاکٹرز، سماجی ورکرز، مشہور مذہبی رہنما وغیرہ سب کے سب عوام کو نصیحتیں کرتے پھر رہے تھے کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں ۔

۔

کرونا وائرس کے وجود کا میں انکار نہیں کررہا لیکن کم از کم میں یہ بات قسمیہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اپنے آس پاس یا فیملی میں سے کسی کو اِس مرض میں موت کے منہ میں جاتے نہیں دیکھا ۔

۔

تصویر کا دوسرا رخ

ڈینگی وائرس کے مریضوں کو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں دو دو جوان موت ڈینگی وائرس کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ دونوں کی عمریں کم وبیش 35 اور دونوں کے تین تین بچے ۔

اھلیانِ لاہور میں سے جن کے ہاں یہ اموات ہوئیں وہ کہہ رہے ہیں انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ہاسپٹلز میں جگہ نہیں ہے ۔بہتر علاج کی سہولیات نہیں ہے شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے ۔شہری ،صوبائ انتظامیہ حدردجہ لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن میں نے کسی چینل، کسی مشہور مذھبی آدمی، کسی مشہور سماجی ورکر یا حکومتی نمائندوں میں سے کسی کو ڈینگی وائرس کے متعلق احتیاطیں تدابیریں بتاتے نہیں دیکھا ۔

۔

اگر ڈینگی یورپ سے آتی تو سارے حکومتی ادارے بھی ایکٹو رہتے اب چونکہ عوام مررہی ہے تو مرنے دو، کچھ مریں گے کچھ زندہ رہیں گے پھر اگلے الیکشن میں ہم سلیکشن کرکے اپنی پسندیدہ ٹیم لائیں گے ۔

✍️ ابوحاتم

23/11/2021/