تعلیماتِ اسلامیہ کی غامدیانہ تشریحات ۔

۔

قسط نمبر 1

۔

دنیا نیوز کے پروگرام “انتہا پسند مذہبی فکر اور متبادل بیانیہ ” میں دین کے تعلق سے جاوید احمد غامدی صاحب کی چند تعبیرات ۔۔

۔

پروگرام کا مقصد پاکستان اور بیرون پاکستان اسلامی دنیا کے مسلم باشندوں کو انتہا پسند مذہبی فکر کے بدلے متبادل بیانیہ دینا ہے ۔

۔

تعبیر نمبر 1

اسلامک اسٹیٹ بنانے اور پوری دنیا میں مسلمانوں کی کھوئ ہوئ عظمتِ رفتہ بحال کرنے کے لئے چند انتہا پسند لوگ عام نوجوانوں کا مائنڈ سیٹ اِس انداز میں بنارہے ہیں کہ جیسے اسلام پوری دنیا میں نافذ ہونے کےلئے آیا ہے اور اِس مقصد کو حاصل کرنے کےلئے 20 سے 25 ہزار لوگوں کو قتل بھی کرنا پڑے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ۔

۔

جواب ۔۔۔

اعلاء کلمۃ الحق کےلئے حقیقی ظالموں کے خلاف انسانی طاقت کے مطابق جدو جہد

کرنا اہلِ حل وعقد مسلمانوں پر لازم ہے اور مقاصدِ بعثتِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسلم میں سے ہے ۔اسلامک اسٹیٹ قائم کئے بغیر کسی بھی فرقہ پرست جتھے کا مذھب کے نام پر قتل وقتال کرنا جھاد نہیں فساد ہے ۔جب تک اسلامک اسٹیٹ قائم نہ ہوجائے اُس سے پہلے پہلے مسلمان اہلِ حل وعقد پر لازم ہے کہ وہ پرامن طور ایسے اقدامات کریں جس سے اسلامک اسٹیٹ وجود میں آئے ۔جھاد کے نام پر اسلامک اسٹیٹ کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہے کہ غیر مسلموں کو اسلحہ کے زور پر مسلمان بنایا جائے ۔۔۔ہاں دنیا میں انصاف قائم کرنے،انسانوں کا معاش ومعیشت برباد کرنے والے مودی جیسے قصائیوں ،آئ ایم ایف جیسے اداروں کو حدود میں رکھنے کےلئے دنیا میں حکومتی سطح پر اسلام جیسے انصاف پسند دین کا غالب ہونا نہایت ہی ناگزیر ہے ۔۔

۔

تعبیر نمبر 2

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلامک اسٹیٹ بنانے کےلئے نہیں آئے ۔بدر میں جن کفار کو قتل کیا گیا وہ اُن کی عملی جزا تھی جیسے دیگر نبیوں کو جھٹلانے والوں کا انجام ہوا ۔

۔

جواب ۔

ختم نبوت کا اسلامی مفھوم ہے کہ قرآنِ کریم متنِ کتاب ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک زندگی اور اقوال شریف اِس متن کی شرح ہیں ۔اسلام ایک جامع دین ہے ۔ہر دور کے تقاضوں کے مطابق دین و دنیا کی ہر رہنمائی اِس دینِ متین کی تعلیمات میں موجود ہیں ۔رسول اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثتِ مبارکہ انسانی نفوس کی تہذیب کےلئے ہے ۔ایک مزدور سے لےکر ریاست کے سربراہ تک ہر ایک کےلئے رسول اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک زندگی نمونہ عمل ہے اِس ضمن میں اسلامی ریاست کا قیام بھی مقاصدِ رسالت میں سے ہے تاکہ ایک مسلم ملک کے سربراہ اور اُس کے معاونین کےلئے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی نمونہ عمل ہو ۔اِس تعبیر کے ایک حصے کا جواب بالتفصیل الگ سے بیان کیا جائے گا ان شاء الله ۔

تعبیر نمبر 3

دنیا میں 35% لوگ آزادانہ زندگی گزارنا چاہتے ہیں وہ زنجیروں کو توڑنا چاہتے ہیں ۔

۔

جواب ۔

نفسِ امارہ کے اسیر لوگ اگر آزادنہ زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو اُنہیں اُن کی مرضی کے مطابق بلاحدود وقیود زندگی گزارنے دینا تعلیماتِ قرآن کے خلاف ہے ۔قرآن کریم کے نزول کے مقاصد میں سے ہے کہ اقوامِ عالم اپنے خالق ومالک کو پہچان کر اُس کی منشاء کے مطابق زندگی گزاریں ۔

تعبیر نمبر 4

حدیثِ رسول “مَنْ رَاٰی منکم منکرا ۔۔۔۔۔۔کی غامدیانہ تشریح۔

جواب ۔

غامدی صاحب نے اِس حدیث کی تشریح میں کہا کہ اپنے حدود وقیود میں رہتے ہوئے برائ کو ہاتھ سے روکیں ۔بات حد سے باہر ہو اور پھر اگر برائیوں کو ہاتھ سے روکیں گے تو فساد پھیلے گا ۔

جاوید غامدی صاحب نے حدیث کی تشریح میں جس حدود وقیود کا اضافہ کیا ہے اور اسلامک اسٹیٹ کی نفی کی ہے ہمارے نزدیک اُسی حدود وقیود اسلامک اسٹیٹ کا سربراہ بھی شامل ہے ۔ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ عوام اور علماء اگر اپنے حد سے باہر عام لوگوں کو برائیوں سے ہاتھ سے روکیں گے تو فساد پھیلے گا ۔اسی حدیث میں اشارہ ہے کہ مسلم اسٹیٹ قائم ہو تاکہ سربراہِ ریاست بزورِ قوت فسادیوں کی فساد کو ختم کرے امنِ عامہ کو برقرار رکھے ۔

✍️ ابوحاتم

27/12/2021/