مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

کسان آندولن الیکشن میں بے اثر

 

بھارتی پارلیامنٹ نے ستمبر 2020 میں تین زرعی قوانین بنائے تھے۔28:ستمبر 2029کو ان تینوں قوانین پر صدر جمہوریہ کا رستخط ہوا۔

 

اس کے بعد کسانوں کی قریبا 35 تنظیموں نے ان قوانین کی منسوخی کے لئے ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج شروع کیا۔یہ بھارت کا ایک طویل ترین احتجاج تھا جو ایک سال سے زائد عرصہ تک جاری رہا۔

بھارتی عوام نے کسانوں کی ناراضگی دیکھ کر یہ اندازہ لگا لیا تھا کہ اگلے الیکشن پر اس کا اثر ضرور ہو گا اور بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔خاص کر اترپردیش سے متعلق بعض سیاسی پارٹیاں بہت پرامید تھیں کہ اس مرتبہ ریاستی حکومت میں تبدیلی ہو گی,لیکن اترپردیش میں دوبارہ بی جے پی جیت گئی۔

 

بی جے پی کی فتحیابی کا راز یہ ہے کہ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیمیں ہندؤں سے مسلسل رابطے میں رہتی ہیں اور لوگوں کے دل ودماغ میں فرقہ پرستی کا زہر گھولتے رہتی ہیں اور بی جے پی کی حمایت وطرف داری کا جذبہ بیدار کرتی رہتی ہیں۔دوسری جانب سیکولر پارٹیاں پانچ سال تک خواب خرگوش میں مبتلا رہتی ہیں اور الیکشن کے وقت قوم کے سامنے نمودار ہوتی ہیں اور یہ گمان کرتی ہیں کہ سارا میدان ہمارا ہے۔

 

سیکولر پارٹیوں کی دوسری بڑی کمزوری یہ ہے کہ وہ مضبوط اور شاطر مد مقابل دیکھ کر بھی متحد نہیں ہوتیں,جس کے سبب سیکولر ووٹ مختلف امید واروں میں تقسیم ہو جاتا ہے اور بی جے پی جیت جاتی ہے۔

 

مسلمانوں کے حق میں سیکولر اور فرقہ پرست دونوں قسم کی پارٹیوں میں تھوڑا ہی سا فرق ہے۔مسلمانوں کی جان ومال اور عزت وعصمت ہمیشہ خطرہ میں رہتی ہے,خواہ سیکولر پارٹی کی حکومت ہو یا فرقہ پرست پارٹی برسر اقتدار ہو۔یہ ضرور سچ ہے کہ فرقہ پرست پارٹیوں کے عہد حکومت میں دو مزید خطرات رونما ہو جاتے ہیں۔

 

پہلا یہ کہ فرقہ پرستوں کے عہد حکومت میں قوم ہنود کا تعصب بے قابو ہو جاتا ہے اور ہر حکومتی وغیر حکومتی محکمہ, بلکہ ہر گلی کوچہ میں میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتا جاتا ہے۔عداوت وشیطانیت کا ننگا ناچ شروع ہو جاتا ہے۔متعصب ہنود یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ اب ہندو راج کا عہد آ چکا ہے۔

 

دوسرا انتہائی خطرناک اور پریشان کن مرحلہ یہ آتا ہے کہ فرقہ پرستوں کے عہد حکومت میں شدت پسند ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو ہراساں کرتے رہتی ہیں۔ماب لنچنگ کے ذریعہ مسلمانوں کو ہلاک کیا جاتا ہے۔مسلمانوں کو خوف ودہشت اور بے اطمینانی وذلت میں مبتلا کرنے کی ہر قسم کی سازش کی جاتی ہے۔ان اسباب کے پیش نظر مسلمانوں کے درمیان ارتداد پھیل جانےکا سخت خطرہ محسوس ہونے لگتا ہے اور بہت سے لوگ کفر وارتداد مبتلا بھی ہو چکے ہیں۔

 

بعض دیوبندی لوگ رام بھگتی اور کرشن کے پریم میں مبتلا بھی ہو چکے ہیں۔ان لوگوں کے سبب عوام مسلمین کے درمیان بھی ارتداد پھیل جانے کا قوی اندیشہ پیدا ہو چکا ہے۔اہل سنت وجماعت گرچہ اعتقادی طور پر مستحکم ہیں,لیکن ماحول سے بعض لوگ کچھ نہ کچھ متاثر ضرور ہو جاتے ہیں۔

 

طارق انور مصباحی

 

جاری کردہ:یکم اپریل 2022