أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ اِذَا جَآءَكَ الۡمُؤۡمِنٰتُ يُبَايِعۡنَكَ عَلٰٓى اَنۡ لَّا يُشۡرِكۡنَ بِاللّٰهِ شَيۡـئًا وَّلَا يَسۡرِقۡنَ وَلَا يَزۡنِيۡنَ وَلَا يَقۡتُلۡنَ اَوۡلَادَهُنَّ وَلَا يَاۡتِيۡنَ بِبُهۡتَانٍ يَّفۡتَرِيۡنَهٗ بَيۡنَ اَيۡدِيۡهِنَّ وَاَرۡجُلِهِنَّ وَلَا يَعۡصِيۡنَكَ فِىۡ مَعۡرُوۡفٍ‌ فَبَايِعۡهُنَّ وَاسۡتَغۡفِرۡ لَهُنَّ اللّٰهَ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ ۞

ترجمہ:

اے نبی (مکرم) ! جب آپ کے پاس ایمان والی عورتیں حاضر ہوں تو وہ آپ سے اس پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی، اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی، اور نہ اپنے ہاتھوں اور پیروں کے سامنے کوئی بہتان گھڑیں گی اور نہ دستور کے مطابق کسی کام میں آپ کی نافرمانی کریں گی وہ آپ ان کو بیعت کرلیا کریں اور آپ ان کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کریں، بیشک اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اے نبی (مکرم) ! جب آپ کے پاس ایمان والی عورتیں حاض رہوں تو وہ آپ سے اس پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی، اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی، اور نہ اپنے ہاتھوں اور پیروں کے سامنے کوئی بہتان گھڑیں گی اور نہ دستور کے مطابق کسی کام میں آپ کی نافرمانی کریں گی، تو آپ ان کو بیعت کرلیا کریں اور آپ ان کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کریں، بیشک بہت بخشنے والا بےحد رحم فرمانے والا ہے۔ اے ایمان والو ! ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے، بیشک وہ آخرت سے مایوس ہوچکے ہیں، جیسا کہ کفار قبر والوں سے مایوس ہوچکے ہیں۔ (الممتحنہ :13-12)

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اسلام لانے والی خواتین سے احکام شرعیہ کی اطاعت پر بیعت لینا

امام ابوالحسن مقاتل بن سلمیان متوفی ٥٠ ھ الممتحنہ : ١٢ کی تفسیر میں لکھتے ہیں :

یہ فتح مکہ کے دن کا واقعہ ہے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مردوں کو بیعت کرنے سے فارغ ہوگئے توا پٓ نے عورتوں کو بیعت کرنا شروع کیا، اس وقت آپ صفا پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عمر بن الخطاب (رض) اس پہاڑ کے نیچے تھے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تم سے اس پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گی، اس وقت ابوسفیان کی بیوی ھند بنت عتبہ نقاب ڈالے ہوئے خواتین کے ساتھ کھڑی تھی، اس نے سر اٹھا کر کہا، اللہ کی قسمچ آپ ہم سے اسی چیز پر بیعت لے رہے ہیں جس پر آپ نے مردوں سے بیعت لی ہے، ہم نے آپ سے اس پر بیعت کرلی، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور تم چوری بھی نہیں کرو گی، ھند نے کہا، اللہ کی قسم ! میں ابوسفیان کے مال سے خرچ کرتی ہوں، مجھے نہیں معلوم کہ وہ مال میرے لئے حلال ہے یا نہیں، ابوسفیان نے کہا، ہاں ! اس سے پہلے تم نے مضای میں میرا جو مال لیا ہے وہ حلال ہے اور اس کے علاوہ بھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا، تم ھند بنت عتبہ ہو ؟ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ میرے گزشتہ قصور معاف فرما دیں، اللہ آپ کو معاف فرمائے گا، آپ نے فرمایا : اور تم زنا بھی نہیں کرو گی، ھند نے کہا، کیا آزاد عورت زنا کرتی ہے ؟ آپ نے فرمایا اور تم اپنی اولاد کو قتل بھی نہیں کرو گی، اس نے کہا، ہم نے اپنی اولاد کو بچپن میں پالا اور جب وہ بڑے ہوگئے تو تم نے ان کو قتل کردیا، یہ سن کر حضرت عمر بہت ہنسے اور ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے، آپ نے فرمایا : اور نہ اپنے ہاتھوں اور پیروں کے سامنے کسی پر بہتان لگائو گی، بہتان یہ ہے کہ عورت کسی اور کے بچے کو اپنے خاوند کی طرف منسبو کرے اور کہے کہ یہ تمہارا بچہ ہے حالانکہ وہ اس کا بچہ نہ ہو۔ ھند نے کہا، اللہ کی قسمچ بہتان بہت بری چیز ہے اور آپ اچھے اخلاق اور اچھی خصلتوں کا حکم دیتے ہیں، پھر آپ نے فرمایا : اور تم دستور کے موافق کسی کام میں نافرمانی نہیں کرو گی، یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو نوحہ کرنے سے اور کپڑے پھاڑنے اور بال نوچنے سے منع کیا اور فرمایا : تم شہر میں کسیمسافر کے ساتھ خلوت میں نہیں رہو گی اور بغیر محرم کے تین دن سے زیادہ سفر نہیں کرو گی۔ ھند نے کہا، ہم ان چیزوں میں سے کسی کی مخالفت نہیں کریں گی، تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آپ ان کی بیعت کر لیجیے اور اللہ سے ان کے لئے مغفرت طلب کیجیے، بیشک اللہ بہت مغفرت فرمانے والا، بےحد رحم فرمانے والا ہے۔ (تفسیر مقاتل بن سلیمان ج ٣ ص 353-354 دارالکتب العلمیہ، بیروت ١٤٢٤ ھ)

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیعت لینے کی کیفیت

حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ جو عوتریں ہجرت کر کے آتی تھیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا امتحان لیتے تھے، جیسا کہ الممتحنہ : ١٢ میں اس کا حکم ہے اور جو مئومن عورتیں اس آیت کی شرائط کا اقرار کرلیتیں تو ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : میں نے تم کو بیعت کرلیا اور اللہ کی قسمچ بیعت کرتے وقت آپ کے ہاتھ نے کسی عورت کے ہاتھ کو مس نہیں کیا، آپ ان کو صرف اپنے کلام سے بیعت کرتے تھے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٤٨٩١، صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٨٦٦، سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٢٩٤١ سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢٣٠٦ مسند احمد ج ٦ ص 114-270 سنن بیہقی ج ٨ ص 148 صحیح ابن حبان رقم الحدیث :5581)

تبیان القرآن سورۃ نمبر 60 الممتحنة آیت نمبر 12