‌لطیفہ نمبر 24 !
مولانا نانوتوی انسان نہ تھے بلکہ انسانیت سے بالا تر تھے ارواح ثلٰثہ کا چیلنج !
مولانا رفیع الدین فرماتے تھے کہ پچیس (25) برس حضرت مولانا نانوتوی کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور کبھی بلاوضو نہیں گیا ۔ میں نےانسانیت سے بالا درجہ اُن کا دیکھا ‌ ۔ ( ارواح ثلاثہ ص 240 )

تصویر کا دوسرا رخ ملاحظہ ہو ، مولانا نبی کریم کے بارے میں فرماتے ہیں :-
جو بشر کی سی تعریف ہو سو ہی کرو ۔ اس میں بھی اختصار کرو ۔ ( تقویۃ الایمان ص72 )
بہر حال زیر غور مسئلہ یہ ہے کہ جب علمائے دیوبند اپنے مولویوں کی تعریف کی طرف متوّجہ ہوتے ہیں تو اس مقام سے شروع کرتے ہیں :-
میں نے انسانیت سے بالا درجہ ان کا دیکھا
(ارواح ثلاثہ )
اور جب سید الانبیاء کا تذکرہ مقصود ہوتا ہے تو زبان و قلم سے ایسے الفاظ نکلتے ہیں !
جو بشر کی سی تعریف ہو سو وہی کرو ، اس میں بھی اختصار کرو ۔ ( تقویۃ الایمان ص72 )
ایسا کیوں ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
نقطئہ نظر میں اتنا اختلاف کیوں ۔ فیصلہ بذمئہ ناظرین ہے !