الفصل الثالث

تیسری فصل

حدیث نمبر :59

روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں کی وصیّت فرمائی ۱؎ فرمایا رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ مانو اگرچہ ماردئیے جاؤ یا جلا دیئے جاؤ ۲؎ اپنے ماں باپ کی نافرمانی نہ کرو اگرچہ وہ تمہیں اپنے گھر بار اور مال سے نکل جانے کا حکم کریں۳؎ فرض نماز عمدًا ہر گز نہ چھوڑو کیونکہ جو کوئی دانستہ نماز چھوڑ دے اس سے اﷲ کا ذمہ و ضمان جاتا رہا ۴؎ شراب ہرگز نہ پیو کہ یہ ہر بدکاری کا سر ہے ۵؎ گناہ سے اپنے کو بچاؤ کیونکہ گناہ کی وجہ سے اﷲ کی ناراضی نازل ہوتی ہے ۶؎ جہاد سے بھاگ جانے سے بچو اگرچہ لوگ ہلاک ہوجائیں ۷؎ اور جب لوگوں کو وبائی موت پہنچے اور تم ان میں ہو تو ثابت قدم رہو۸؎ اپنے بال بچوں پر اپنی کمائی سے خرچ کرو ۹؎ اپنی تربیت کی قمچی ان سے نہ ہٹاؤ ۱۰؎ انہیں اﷲسے ڈراتے رہو۔(احمد)

شرح

۱؎ یعنی تاکیدی حکم دیا عربی میں تاکیدی حکم کو وصیت کہا جاتا ہے۔رب فرماتا ہے:”یُوۡصِیۡکُمُ اللہُ فِیۡۤ اَوْلٰدِکُمْ”۔

۲؎ خطرۂ جان کے وقت جان دے دو مگر دل سے کفر و شرک نہ کرو یہ کسی حال میں جائز نہیں،خطرۂ جان کے وقت زبان سے کفربک دینا بشرطیکہ دل میں ایمان ہو جائز ہے۔رب فرماتاہے:”اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّۢ بِالۡاِیۡمٰنِ”یہاں دلی کفر مراد ہے۔لہذا یہ حدیث اس آیت کے خلاف نہیں،نیز جوکوئی جان دے دے اور کلمۂ کفریہ نہ کہے تو اجر کا مستحق ہے۔جان دے دینا عزیمت ہے اور جان بچانا رخصت اگر حدیث کا یہ مطلب ہو تو حضور نے حضرت معاذکو عزیمت کا حکم دیا۔

۳؎ یہ حکم استحبابی ہے۔والدین کے حکم پر بیوی کو طلاق دے دینا مستحب ہے،اسمعیل علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اشارہ پاکر طلاق دے دی یہ مستحب پر عمل تھا مگر باپ کے حکم سے بیوی یا بچوں پر ظلم نہ کرے کہ ظلم سے بچنا اﷲ ورسول کا حکم ہے،انکا حکم ماں باپ کے حکم پر مقدم ہے،ایسے ہی اگر ماں باپ کفر یا معصیت کا حکم دیں تو نہ مانے۔رب فرماتاہے:”وَ اِنۡ جٰہَدَاکَ عَلٰۤی اَنۡ تُشْرِکَ بِیۡ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ ۙ فَلَا تُطِعْہُمَا “۔

۴؎ یعنی بے نمازی اﷲ کی امن میں نہیں رہتا۔نماز کی برکت سے انسان دنیا میں آفتوں سے،مرتے وقت خرابی خاتمہ سے،قبر میں فیل ہونے سے،حشر میں مصیبتوں سے بفضلہٖ تعالٰی امن میں رہتا ہے۔صوفیاء فرماتے ہیں کہ وظیفے،عملیات،تعویذوں کے فائدے حاصل کرنے کیلئے پابندی نماز ضروری ہے۔شیخ و مرید دونوں کو۔

۵؎ شراب سے مراد ہرنشہ والی چیز ہےکیونکہ نشہ سے عقل ہی جاتی رہی تو برائی بھلائی کون بتائے،شرابی نشہ میں پیشاب پاخانہ تک کھا پی لیتے ہیں۔خیال رہے کہ ہر پتلی نشہ والی چیز مطلقًا حرام ہے۔شراب انگوری قطعی حرام اور دیگر شرابیں ظنی افیون،بھنگ،تمباکو نشہ دے تو حرام ہے۔

۶؎ خیال رہے کہ چھوٹے گناہ کو چھوٹا سمجھ کر مت کرلو۔چھوٹی نیکی کو حقیر جان کر چھوڑ مت دو،چھوٹا گناہ چنگاری کی طرح ہے جو کبھی مکان جلا دیتی ہے۔معمولی نیکی تھوڑے پانی کی طرح ہے جو کبھی جان بچالیتا ہے شیطان پہلے چھوٹے گناہ کراتا ہے، پھر بڑے،پھر کفر شرک،چھوٹا گناہ بھی ہمیشگی سے بڑا بن جاتا ہے۔لہذا حدیث بالکل صحیح ہے یہاں ہر گناہ مراد ہے کہ وہ ناراضیٔ الٰہی کا سبب ہے بالواسطہ یابلاواسطہ۔

۷؎ یہ حکم بھی استحبابی ہے اگرکوئی غازی ایسے موقعہ پر ڈٹا رہے اورشہید ہوجائے تو ثواب پائے گا اور اگر بھاگ جائے تو گنہگار نہ ہوگا۔رب فرماتاہے:”اَلۡـٰٔنَ خَفَّفَ اللہُ عَنۡکُمْ”۔(مرقات)لہذا جنگ احد میں جن صحابی کے قدم اکھڑ گئے وہ گنہگار نہ تھے خطا ان سے ہوئی جو درّہ چھوڑ گئے۔قرآن نے ان کی معافی کا اعلان کردیا۔

۸؎ یعنی جہاں تم ہو وہاں طاعون وغیرہ کوئی بیماری پھیل جائے تو وہاں سے بھاگو مت تاکہ وہاں کے مردے بے گورو کفن اور بیمار بے یارو مددگار نہ رہ جائیں،اور جہاں نہیں ہو وہاں جاؤ مت،رب فرماتا ہے:”لَا تُلْقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمْ اِلَی التَّہۡلُکَۃ “۔

۹؎ معلوم ہوا کہ زن و فرزند پالنے کے لیے کمائی کرنا بھی عبادت ہے۔اسلام ترک دنیا نہیں سکھاتا۔

۱۰؎ یعنی بیوی بچوں کے حالات پر نگاہ رکھو ان کی اصلاح کرتے رہو،چھوٹے بچوں کو تو مار سے اور بڑوں کی زبانی ڈانٹ ڈپٹ سے۔قیامت میں تم سے ان کا بھی سوال ہوگا،رب فرماتا ہے:”قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ وَ اَہۡلِیۡکُمْ نَارًا”۔