حدیث نمبر :165

روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن عمرو سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے کے تابع نہ ہو ۱؎ اسے شرح سنہ میں روایت کیا ہے۔نووی نے اپنی چہل حدیث میں۲؎ فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے جسے ہم نے صحیح اسناد سے کتاب الحج میں روایت کیا۔

شرح

۱؎ یعنی مؤمن وہ ہے کہ جس کا عمل میرے احکام کو پسند کرے اور اس کے علاوہ کو ناپسند۔لائے ہوئے میں حدیث و قرآن کے سارے احکام داخل ہیں کیونکہ یہ سب رب کی طرف سے آئے اور ایمان سے مراد اصل ایمان ہے اور واقعی جو کوئی کسی دینی چیز کو برا جانے وہ کافر ہے اور اس صورت میں حدیث پر نہ کوئی اعتراض ہے اور نہ کسی تاویل کی ضرورت،کوئی گنہگار،فاسق،بدکار گناہوں کو اچھا اور نیکیوں کو برا نہیں سمجھتا،اسی وجہ سے وہ مؤمن رہتا ہے اگرچہ فاسق ہو۔

۲؎ بعض روایات میں آیا ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا جو کوئی میری امت تک چالیس حدیثیں پہنچادے قیامت میں اس کی بخشش ہوگی،اسی لیئے علماء محدثین نے چہل حدیثیں لکھیں۔امام نووی شارح مسلم نے بھی چالیس جمع فرمائیں جس کا یہاں ذکر ہے۔