چند گذارشات خادم ِتحریک مولانا شاکر نوری صاحب کی طرف سے مخلص داعیوں کے لئے ۔

(۱)فرائض و سنن کی پابندی ان کے وقتوں پر کرو

(۲)روزآنہ تلاوت قرآن مقدس کے لئے کچھ حصہ متعین کر لو کو شش کروکہ ختم قرآن مقدس تین ماہ سے ذیادہ اور تین دن سے کم نہ ہو ۔

(۳) قرآن کی کچھ آیتوں کا ترجمہ کنز الایمان ضرور روزانہ پڑھیں ساتھ ہی اس کا تفسیری حاشیہ بھی پڑھیں ۔

(۴) زبان سے سچ کے علاوہ کوئی بات نہ نکلے کبھی بھول سے بھی جھوٹ نہ بولو ۔ (۵) وعدے کے پکے بنو حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں وعدہ خلافی سے پرہیز کرو ۔

(۶) با وقار بنو سنجیدگی کا دامن ہاتھوں سے کبھی چھو ٹنے نہ پائے ۔ہاں دل آویز تبسّم اور سنجیدہ تفریح پر وقار متانت کے خلاف نہیں ۔البتہ کثرت مزاح وقار و عزت کو گرا دیتا ہے نیز ساتھیوںمیں بُعد پیدا کرتا ہے ۔

(۷) حساس بنو اچھائی اور بُرائی کا اثر لو (اچھائی سے خوشی اور برائی سے ضرور رنج ہو ) تواضع اور انکساری کا دامن ہاتھوں سے نہ چھوٹے البتہ چاپلوسی اور بے غیرتی سے پر ہیز کریں ۔

(۸) غصہ میں بھی صحیح فیصلے کی عادت اختیار کرو کسی کی اچھائیوںکو عداوت کی نگاہ سے نہ دیکھو چاہے اسکی ذات سے تمہیں کتنی ہی اذیّت پہو نچی ہو ۔ اور نہ محبت میںکسی کی برائیوں کواچھائیوں کے ترازو میں رکھو ۔

(۹) حق گو بنو چاہے اس کی زد تمہاری ذات یا تم سے متعلق تمہارے عزیز پر ہی کیو ں نہ پڑ رہی ہو ۔

(۱۰) مخلوق خدا کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لو ۔ خدمت کے موقع کو غنیمت جانو ۔ اس پر اللہ عز وجل کا شکر ادا کرو ۔ مریض کی عیادت کرو ۔ پریشاں حال کے ساتھ ہمدردی کرو ۔ اور یاد رکھو کئے گئے احسان کا تذکرہ کبھی نہ کرو کہ رحمت عالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے کہ احسان جتانے والے پر خداوند قدوس قیامت کے دن رحمت کی نظر نہ فرمائے گا ۔

(۱۱) عفو ودر گذر کی عادت اختیار کرو انسان اور حیوان سب کے ساتھ شفقت کرو ۔

(۱۲) اسلام کے اجتماعی آداب کا ہمیشہ خیال رکھو چھو ٹوں پر شفقت اور بڑوں کی تعظیم کرو ۔عیب جُوئی سے پرہیز کرو ۔غیبت سے زبان کی حفاظت کرو ۔ سب سے بہتر انسان وہ ہے جو اپنے عیب تلاش کرے ۔

(۱۳)بہتر سے بہتر لکھنے پڑھنے کی کو شش کرو ۔روزآنہ اخبار کا مطالعہ نیز عالمی حالات کا خبروں کے ذریعہ تجزیہ کرو ۔

(۱۴) مستقل طور پر معاشی جِدوجُہد جاری رکھو ۔ اگر چہ تم بے احتیاج ہو تاکہ تمہا ری ذات سے لوگوں کو فائدہ پہونچے اور تم بے سہاروں کا سہارا بن سکو ۔

(۱۵) تمہارے اندر یہ جذبہ ضرور ہو کہ اپنی ڈیوٹی نہایت خو ش اسلوبی سے انجام دے سکو کو تاہی اورخلاف ورزی سے پر ہیز کرو ۔

(۱۶) حلال و جائز پیشے کے علاوہ کوئی ناجائزوحرام پیشے کا تصو ر بھی دل و دماغ میںنہ آنے پائے خواہ اس کے پیچھے کتنا ہی پاکیزہ مقصد پو شیدہ ہو ۔

(۱۷) حقوق العباد کی ادائیگی میں حد درجہ احتیاط رکھو۔ والدین اہل وعیال اور رشتہ داروں کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی دارین میں شرمندگی کا سبب بن جاتی ہے ۔

(۱۸) کاروبار ہو یا ملازمت اپنے مال کا کچھ حصہ تحریک کے فروغ کے لئے خاص کرو اور غرباء و مساکین کے لئے بھی متعین کرو ۔خواہ تمھاری آمدنی تھو ڑی ہی کیوں نہ ہو ۔

(۱۹) اسلامی اخلاق کے اِحیاء کے لئے بھر پور محنت کرو ہمارا اخلاق باطل مذہب والوں سے ہمیں ممتاز کردے اوراسلا م کی محبت اور سچائی کا یقین لوگو ں کے دلوں میں جاگزیں ہو جائے ۔اندازسلام و کلام سے لے کرطعام و منام تک اسلامی رنگ نمایاں ہو۔

(۲۰) آخرت کی تیاری اور سزاو جزاکے تصور کو ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھو ۔یاد رکھو دل میں چھپی ہوئی ہر بات کو احکم الحاکمین جانتا ہے ۔کوئی عمل اس سے پوشید ہ نہیں چاہے گھر کی تاریک کو ٹھری میں کیا ہو یا دن کے اجالے میں ۔

(۲۱)صحت کا بھر پور خیال رکھو ۔ کسل و لاغری سے بچنے کے لئے طبی معائنہ کرائو ،ہمیشہ چاق و چوبند رہنے کی کوشش کرو اس کے لئے وقت پر آرام و طعام اچھے معاون ثابت ہوں گے ۔اور تیز مشروبات سے پرہیز بھی معاون ثابت ہو ں گے ۔ تمبا کو نوشی ، گٹکھا ، تمباکو والے پان ،بکثرت چائے صحت کے لئے ضرررساں ہیں ان سب سے بچنا ضروری ہے ۔

(۲۲) تاجدارکائنات صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے احسانات کو ہمیشہ یاد رکھو اور محبت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں جینے اور مرنے کا عزم رکھو ۔

(۲۳) ادائیگی صلاۃ میں ذوق و شوق و اطمینان کا خیال رکھو اور امت کا بھرپور خیال رکھو ۔جماعت کی پابندی کابھی خیال رکھو ۔جہاد کا جذبہ ضروررکھو تاکہ وقت جہاد راہ خدامیں نذرانئہ جاں پیش کر کے کامیاب ہو سکو ۔

(۲۴) بہ کثرت توبہ واستغفار و درود شریف کا ورد کیا کرو ۔کبائر گناہ تو بہت دور رہے صغائر سے بھی اجتناب کرو ۔ سونے سے پہلے احتساب ضرور کر لیا کرو تاکہ دن بھرکی اچھائیاں اور برائیاں سامنے آجائیں ۔

(۲۵)وقت کی قدر کرو اس لئے کہ گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا ، چندلمحات بھی رائیگاں نہ جائیں اس کا خیال رکھو ۔

(۲۶) زیادہ تر با وضو رہنے کی عادت بنائو کہ اس سے گناہوں سے بچنے اور نیکیوں کو کرنے کا جذبہ پیدا ہو تاہے ۔

(۲۷) برے دوستوں اور معصیت کی جگہوں کے قریب تک نہ جائو ۔

(۲۸) زمین کے ایک ایک گوشے میں تحریک کے کام کے لئے کوشاں رہو، قیادت کی رہنمائی میں ہی قدم آگے بڑھائو۔اپنے جملہ حالات کی اطلا ع تحریک کے قائد کو دیتے رہو ان کی اجازت کے بغیر کوئی ایسا قدم نہ اٹھائو جو بنیادی طور پر تمھارے حالات کے ساتھ ساتھ تمہارے لئے بھی نقصان دہ ہو ۔تمہاری حیثیت ایک فوجی سی ہو جو بے تابی سے اپنے کمانڈر کے حکم کا انتظار کر رہا ہو ۔ حکم عدولی اور قیادت پر شبہ و تردد تحریک کو بے جان کر دے گی اور شیرازہ منتشر ہو جائے گا ۔

یہ چند گذارشات مکہ مکرمہ میں بیٹھ کرمیں اپنے مخلص ساتھیوں کے لئے صرف رضائے الٰہی و رضائے رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لئے تر تیب دی کے لئے ترتیب دی گئی ہیں تاکہ توشئہ آخرت بھی ہو اور اسلام کی عظمت سے دنیا آشنا ہو سکے ۔٭٭٭