*درس 005: (كِتَابُ الطَّهَارَةِ) (بَيَانُ أَرْكَانِ الْوُضُوءِ)*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(وَأَمَّا) أَرْكَانُ الْوُضُوءِ فَأَرْبَعَةٌ:

ارکانِ وضو چار ہیں:

(أَحَدُهَا) : غَسْلُ الْوَجْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً

پہلارکن: ایک مرتبہ چہرہ کا دھونا

لِقَوْلِهِ تَعَالَى {فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ} [المائدة: 6]،

اور اسکی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے(تو اپنے چہروں کو دھولو۔)

وَالْأَمْرُ الْمُطْلَقُ لَا يَقْتَضِي التَّكْرَارَ

مطلق امر (بغیر قید کوئی حکم دینا) تکرار کا تقاضا نہیں کرتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*وضاحت:*

علامہ کاسانی نے وضو میں 6 حصوں پر گفتگو کا کہا تھا، ایک ہوچکی ہے یعنی وضو کی تشریح، اب ارکانِ وضو پر گفتگو شروع فرمارہے ہیں۔

کہتے ہیں وضو کے چار رکن ہیں۔

رکن بنیاد کو کہتے ہیں جس پر کسی شے کا مکمل انحصار ہوتا ہے، اگربنیاد ختم ہوجائے تو وہ شے زمین بوس ہوجاتی ہے۔ کسی بھی عمل میں فرض کی حیثیت رکن کی ہی ہوتی ہے، لہذا رکن اور فرض نتیجہ کے اعتبار سے ایک ہی ہیں۔

*پہلا رکن:* ایک مرتبہ چہرہ دھونا

ایک مرتبہ کی قید یاد رکھیں چہرہ ایک دفعہ دھونا فرض ہے، اور اسکے ایک مرتبہ فرض ہونے کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے: اپنے چہروں کو دھولو۔

اصولِ فقہ کا قاعدہ ہے: جب کسی بات کا مطلق (بغیر کسی قید کے) حکم دیا جائے تو اس سے ایک بار ہی حکم ثابت ہوتا ہے۔

مثلا: اللہ تعالی نے حضور سید عالم ﷺ پر درودو سلام پڑھنے کا حکم دیا ۔صلوا عليه وسلموا تسليما

لہذا ایک بار حکم ثابت ہوگیا اور زندگی میں ایک بار درودو سلام پڑھنا فرض ہوگیا۔

لیکن حکم کا سبب بار بار پایا جائے تو سبب کے بار بار پائے جانے کی وجہ سے بار بار حکم ثابت ہوگا۔

مثلا: اللہ نے ارشاد فرمایا: أقيموا الصلاة یعنی نماز قائم کرو۔

نماز کا سبب وقت ہے، لہذا زندگی میں جتنی بار فجر کا وقت آئے گا، نماز کا حکم ثابت ہوگا۔

یہ بحث ہم نے اسلئے کی تاکہ لوگ ایجوکیٹ ہوں اور سمجھیں کہ فقہاء کرام نے قرآن و حدیث سے مسائل اخذ کرنے میں کتنی سخت محنت کی اور انتہائی جانفشانی سے اصول مرتب کیئے ہیں لیکن آج کل غامدی جیسے لوگ اپنی بے قابو زبان سے فقہاء کرام کی محنت کی توہین کرتے ہیں اور انہیں کم علم ثابت کرتے ہیں۔

اور افسوس ہوتا ہے اپنے بھائیوں پر جو فقہاء کرام کی تحقیقات کو پڑھنے کے بجائے غامدی جیسے لوگوں کو آئیڈیل بنا بیٹھے ہیں۔

*ابو محمد عارفین القادری*