گدھے کے کان

ہلال کمیٹی کے قیام کی بنیادی وجہ

ﺭﻭﯾﺖ ﮨﻼﻝ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﺗﺎﺳﯿﺴﯽ ﻣﻘﺎﺻﺪ ﮨﺮ ﻣﺎﮦ ﭼﺎﻧﺪ ﻧﻈﺮ ﺁﻧﮯ ﯾﺎ ﻧﮧ ﺁﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ

ﺍﺱ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﻣﻔﺘﯽ ﻣﻨﯿﺐ ﺍﻟﺮحمن صاحب ﮨﯿﮟ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﺩﮦ ﺻﻮﺑﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭﻣﺮﮐﺰﯼ ﺭﻭﯾﺖ ﮨﻼﻝ ﮐﻤﯿﭩﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻣﮑﺎﺗﺐ ﻓﮑﺮ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﺤﮑﻤﮧ ﻣﻮﺳﻤﯿﺎﺕ ،ﻧﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﭙﺎﺭﮐﻮ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﮮ ﺑﮭﯽ ﻓﻨﯽ ﻣﻌﺎﻭﻧﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوکر ﮨﺮﺍﺟﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻣﺘﻔﻘﮧ ﺭﺍﺋﮯ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺭﮐﺎﻥ ﮐﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﺌﺮﻣﯿﻦ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﺭﻭﯾﺖ ﮨﻼﻝ ﮐﻤﯿﭩﯽ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﺭﻭﯾﺖ ﯾﺎ ﻋﺪﻡ ﺭﻭﯾﺖ ﮐﺎﺍﻋﻼﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺭﻭﯾﺖ ﮨﻼﻝ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﺟﻮ بھی ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﯿﺎﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ تمام ﺍﺭﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﺭﺍﺋﮯ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﭘﺮ موجود سارے ﺍﺭﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﺳﺘﺨﻂ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

کچھ عقل سے پیدل اور دین سے بیزار جاہل لوگ ہلال کمیٹی کے ختم ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یوٹرن کے بے تاج بادشاہ سلامت نے ہلال کمیٹی ختم کرکے بڑا اچھا کام کیا عوام کے ٹیکسوں کا کروڑوں روپیہ اس کمیٹی کی نزر ہوجاتا تھا یاد رہے کہ ایک ویب سائٹ کے متعلق ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ 37 ممالک ﻓﻠﮑﯿﺎﺗﯽ ﺣﺴﺎﺏ ﺳﮯ ﻋﯿﺪ ﻣﻨﺎﺗﮯ ہیں ﯾﻌﻨﯽ ﻧﯿﺎ ﭼﺎﻧﺪ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﺁﺳﮑﮯ۔جبکہ 37 ﻣﻠﮑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ جن میں پاکستان بھی شامل ہے

پاکستان میں نئی نمبر پلیٹ کے ساتھ پرانے سیاستدانوں ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﯾﮧ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﭩﺮﻭﻟﻮﺟﯿﮑﻞ ﮈﯾﭙﺎﺭﭨﻤﻨﭧ ﮐﻮ ﺳﻮﻧﭗ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ کیونکہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہےﺟﺪﯾﺪ ﭨﯿﮑﻨﺎﻟﻮﺟﯽ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﮯ ﮐﺌﯽ ﺩﻧﻮﮞ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔

(اس سے پوپلزئی فتنے کا بھی خاتمہ ہوگا یہ فیصلہ اسی فتنے کے پیش نظر کیا گیا)

اگر جاہلوں کے سر پر سینگھ ہوتے تو ہمارے وزراء بارہ سنگھے ہوتے

بجائے علمائے کرام ﻣﺤﮑﻤﮧ ﻣﻮﺳﻤﯿﺎﺕ ،ﻧﯿﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﭙﺎﺭﮐﻮ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪوں کو وہ جدید ٹیکنالوجی دینے کے پوری کمیٹی ہی ختم کردی ہے

اگر پوپلزئی فتنے کی سرکوبی کے لیے یہ کیا گیا جیسا کہ وہ اشارہ دے چکے ہیں تو اسکا تو بہت بہترین حل تھا کہ پوپلزئی کو بھی اس ٹیم کا ممبر بنادیا جاتا بلکہ یہاں تو بالکل ہی علمائے کرام کو چھٹی دے کر گھر بھیج دیا اب وہی کام کچھ اور لوگ انجام دیں گے اور اب چاند دیکھنے والے چار لوگوں کی کمیٹی نہیں بلکہ تبدیلی کے نام پر پورا ڈیپارٹمنٹ بنے گا اور سرکاری مراعات بھی لے گا

ان وزراء کا قصور نہیں یہ جانتے ہیں کہ ہم اس قوم سے مخاطب ہیں جو سوچنے اور سمجھنے کی ساری ٹھیکیداری اپنے لیڈروں کے سپرد کر چکی ہے یہ کروڑوں کی دیواریں گرا کر لاکھوں کے نئے جنگلے لگانے والے لوگ ہیں جنکا یہ نظریہ ہے کہ پہلے بنائی گئی دیوار کی قیمت زیادہ تھی اس لیے اسے گرا کر ہم نئے جنگلے لگا کر عوام کا پیسہ بچا رہے ہیں

پی ٹی آئی کو غلطیوں سے ماوراء سمجھنے والے ٹھیک کہتے ہیں کہ اس کمیٹی کی وجہ سے کروڑوں روپے برباد ہوتے ہیں

میں تو سمجھتا ہوں کہ عوام کے ٹیکسوں کا ہلال کمیٹی کی نزر کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے ہوجاتا ہے بلکہ اربوں ڈالر اس ہلال کمیٹی پر خرچ ہورہے ہیں ساتھ میں ہر ماہ ایک نئی گاڑی اور فری ہوائی جہاز کے 365 ٹکٹ اور چاند کے اعلان کرنے پر وزیر اعظم کی بٹن لگی شیروانی بونس کے طور پر دی جاتی ہے اگر یہ کمیٹی نہ ہوتی تو پاکستان میں تو اب تک 400 ڈیم بن چکے ہوتے روٹی کپڑا اور مکان مفت مل رہا ہوتا نوکریوں کے مواقع اتنے ہوتے کہ لوگ انڈیا افغانستان بنگلہ دیش سری لنکا یہاں تک کہ یورپ اور امریکن لائنوں میں لگ کر پاکستان کے وزراء کی طرح ننگے ہوکر چیکنگ کروا کر بھی فخر محسوس کرتے کہ ہم بھی پاکستان گئے تھے

اور تو اور پاکستان دوسرے ممالک کو imf کی طرز پر قرضے بھی دے رہا ہوتا اس ہلال کمیٹی نے بے چارے وزیر اعظم کو ککڑیوں اور کٹوں کا کاروبار کرنے پر مجبور کردیا ہے کاش یہ ہلال کمیٹی بنی ہی نہ ہوتی نقصان ہوتا تو بس اتنا ہی کہ گدھوں کے کھڑے کان دیکھ چاند کی گواہیاں قبول کرلی جاتیں جس طرح شراب کی فیکٹری میں شراب کی بوتلوں کو سرعام شہد میں بدلتے دیکھا گیا جہاں مردہ شخص کو جیل میں 15 سال کے بعد باعزت بری کردیا گیا جبکہ وہ ملزم 14 سال جیل میں کیس لڑتے لڑتے فیصلے کے کچھ ماہ پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہوگیا تو پھر کیا بعید ہے کہ چیف جسٹس صاحب کسی گدھے کے کان کھڑے کرنے کو سگنل سمجھتے ہوئے عید کا اعلان کردیتے یہ پاکستان ہے دوستو یہاں سب کچھ ممکن ہے سوائے انصاف اور ایمانداری کے

کاش ہم سیاسی ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی ہوتے 😥😥😥😥

لئیق احمد دانش