تاریخ پہ تاریخ ۔۔۔ تاریخ پہ تاریخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ آج علامہ خادم حسین رضوی کی پیشی تھی لیکن جج کی غیرحاضری کے باعث ان کے کیس کی سماعت نہ ہوسکی

اور علامہ خادم حسین رضوی کو 30 مارچ کی نئی تاریخ دے دی گئی

علامہ خادم حسین رضوی پر قائم مقدمات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ان کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں، علامہ خادم حسین رضوی نے کوئی جرم نہیں کیا

جس حساب سے حکومت تاریخ پہ تاریخ، اور تاریخ پہ تاریخ گیم کھیل رہی ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اخلاقی بنیادوں پر حکومت کا کیس کمزور اور علامہ خادم حسین رضوی کا کیس مضبوط ہے

آج کی پیشی سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان میں عام آدمی کو عدالتوں سے انصاف ملنا بہت مشکل ہے، انصاف تو بہت دور کی بات ہے، سیٹ پر جج کا ملنا بھی بہت مشکل ہے

شیخ الحدیث علامہ حافظ خادم حسین رضوی حفظہ اللہ کو 23 نومبر2018 کو غیرقانونی غیراخلاقی حراست میں لیا گیا

ان کا قصور صرف یہی تھا کہ انہوں نے گستاخ عاصیہ ملعونہ کی رہائی پر ڈیل کرنے سے انکار کردیا تھا

آج ان کی گرفتاری کو 113 دن گزر گئے

سوال اب بھی یہی ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی نے ایسا کون سا کام کرلیا جو ماضی میں ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب نے نہیں کیا؟؟

اگر دھرنا دینا کوئی جرم ہے کہ پھر وزیراعظم سمیت تمام سیاست دانوں کو گرفتار کیا جائے؟؟

اگر احتجاج کرنا جرم ہے تو پھر تمام سیاسی پارٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے؟؟

ذرا سوچئے،، کیا ہمارا یہ سوال جائز نہیں۔۔۔۔؟؟؟؟