أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَبِظُلۡمٍ مِّنَ الَّذِيۡنَ هَادُوۡا حَرَّمۡنَا عَلَيۡهِمۡ طَيِّبٰتٍ اُحِلَّتۡ لَهُمۡ وَبِصَدِّهِمۡ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ كَثِيۡرًا ۞

ترجمہ:

تو یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاک چیزیں حرام کردیں جو پہلے حلال تھیں اور اس وجہ سے کہ وہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے بہت روکتے تھے۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : تو یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاک چیزیں حرام کردیں جو پہلے حلال تھیں اور اس وجہ سے کہ وہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے بہت روکتے تھے۔ (النساء : ١٦٠) 

اس آیت کا معنی ہے چونکہ یہود نے اللہ سے کیے ہوئے میثاق کو توڑ دیا ‘ اور اللہ کی آیات کا انکار کیا ‘ اور انبیاء (علیہم السلام) کو قتل کیا ‘ حضرت مریم پر بہتان باندھا اور اللہ کے بندوں کو اللہ کے دین اور اس کے راستہ سے روکنے کے لیے ‘ اللہ کی کتاب میں ترمیم اور تحریف کی ‘ اور سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کے صدق کے واضح ہونے کے باوجود اس کا انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے بطور سز کئی پاک چیزیں ان پر حرام کردیں ان چیزوں کا بیان انشاء اللہ سورة الانعام کی تفسیر میں وضاحت کے ساتھ آئے گا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء آیت نمبر 160