أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَظَلَمُوۡا لَمۡ يَكُنِ اللّٰهُ لِيَـغۡفِرَ لَهُمۡ وَلَا لِيَـهۡدِيَهُمۡ طَرِيۡقًا ۞

ترجمہ:

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا اللہ ان کو نہیں بخشے گا اور نہ انہیں (آخرت میں) کوئی راہ دکھائے گا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکا وہ گمراہ ہوگئے وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑے۔ بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا اللہ ان کو نہیں بخشے گا اور نہ انہیں (آخرت میں) کوئی راہ دکھائے گا۔۔ ماسوا دوزخ کے راستہ کے جس میں وہ ہمیشہ ابد تک رہیں گے ‘ اور یہ کام اللہ پر آسان ہے۔ (النساء : ١٦٩۔ ١٦٨) 

اس آیت میں یہود پر عذاب کی وعید ہے ‘ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ یہود نے (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کا کفر کیا ‘ اور دوسرے لوگوں کے دلوں میں اسلام کے خلاف شبہات ڈال کر ان کو اسلام لانے سے روکا مثلا ان سے کہا اگر یہ واقعی رسول ہوتے تو آسمان سے یک بارگی کتاب لے کر آتے جیسے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تورات لائے تھے ‘ اور یہ کہا کہ تورات میں لکھا ہوا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت قیامت تک تبدیل نہیں ہوگی نہ اس میں کوئی نسخ ہوگا ‘ اور انہوں نے کہا کہ حضرت ہارون (علیہ السلام) اور حضرت داؤد کے سوا اور کسی کی نسل سے نبی مبعوث نہیں ہوسکتا ‘ ان اقوال کی وجہ سے یہ لوگ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑے اور وہ اپنی اس گمراہی کو حق باور کرتے تھے ‘ اور اسی گمراہی کی وجہ سے دنیا کا مال اور دنیاوی مناصب حاصل کرتے تھے ‘ اللہ تعالیٰ نے ان کو وعید سنائی کہ ان کی ان گمراہیوں کی وجہ سے اور ان پر قائم رہنے اور ان کی حق سمجھنے کی وجہ سے اللہ ان کی نہیں بخشے گا اور ان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ کے عذاب میں مبتلا رکھے گا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء آیت نمبر 168