حدیث نمبر :446

روایت ہے حضرت ابو رافع سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں پردورہ فرمایا ان کے پاس بھی غسل کیا اور انکے پاس بھی فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کرلیتے فرمایا کہ یہ خوب پسندیدہ اور بہت صاف ہے۲؎ (احمدوابوداؤد)

شرح

۱؎ آپ کا نام اسلم ہے کنیت ابو رافع،قبطی ہیں،حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے آزادکردہ غلام ہیں،بدر کے سوا تمام غزوات میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ رہے۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کی خبر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو انہی نے پہنچائی اور اسی خوشی میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے انہیں آزاد کیا۔ان کے باقی حالات پہلے گزر چکے ہیں۔

۲؎ چونکہ ہر دفعہ غسل کے لئے ابو رافع ہی پانی لاتے ہوں گے،اس لئے انہیں اندازے سے پتا لگا کہ آپ ہر بار غسل جنابت فرمارہے ہیں۔تب یہ سوال کیا اس قسم کے اظہار میں اور مسئلہ پوچھنے میں نہ عقلًا کوئی مضائقہ ہے نہ شرعًا،حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فعل شریف سے مسائل معلوم ہوئے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ اگر چند بار صحبت کی جائے تو ہر دفعہ نہالینا سنت ہے۔باقی بحث اسی باب میں پہلے گزرچکی۔