الفصل الثانی

دوسری فصل

حدیث نمبر :535

روایت ہے حضرت عبادہ ابن صامت سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ پانچ نمازیں اﷲ تعالٰی نے فرض کیں ۱؎ جو ان کا وضو اچھی طرح کرے اورانہیں صحیح وقت پراداکرے اوران کا رکوع وخشوع پوراکرے۲؎ اس کے لیئے اﷲ کا وعدہ ہے کہ اسے بخش دے۳؎ اورجوایسا نہ کرے تو اس کے لیئے اﷲ کا وعدہ نہیں اگرچاہے بخشے اور اگرچاہے اسے عذاب دے۴؎ (احمد،ابوداؤد)مالک ونسائی نے اس کی مثل روایت کی۔

شرح

۱؎ معلوم ہوا کہ نماز پنجگانہ کے سوا کوئی اورنمازفریضۂ اسلام نہیں۔عیدین اور وترواجب ہیں فرض نہیں،نماز جمعہ ان پانچ میں ہی داخل ہیں،کیونکہ وہ ظہر کے قائم مقام ہے اسی لیے جس پر جمعہ فرض ہے اس پر ظہر نہیں اور جس پر ظہر فرض ہے اس پر جمعہ نہیں۔یہ ناممکن ہے کہ کسی پرظہراورجمعہ دونوں فرض ہوں تو نمازیں چھ ہوجائیں گی۔نذر کی نماز اگرچہ فرض ہے مگر وہ فریضۂ اسلام نہیں۔

۲؎ چونکہ رکوع اسلامی نماز کی خصوصیات میں سے ہے،دوسری امت کی نمازوں میں عمومًا رکوع نہ تھا،نیز رکوع مل جانے سے رکعت مل جاتی ہے،نیزرکوع ارکان نماز میں فاصل ہے،اس لیے خصوصیت سے اس کا ذکرفرمایا،خشوع دل کا اور ہے،اعضاء کا اور۔یہ بحث ہماری”تفسیرنعیمی”میں دیکھو۔

۳؎ اس طرح کہ اس کے گناہ صغیرہ معاف کردے اورکبیرہ گناہ سے توبہ کی اورحقوق العباد ادا کرنیکی توفیق دے۔خیال رہے کہ نماز پورا کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اس کے سارے شرائط ادا کئے جائیں،ایمان بھی نماز کی شرط ہے۔لہذاحدیث پر نہ تو یہ اعتراض ہے کہ نمازی آدمی جو چاہے گناہ کرے معاف ہوجائیں گے اور نہ یہ اعتراض کہ منافقین اور بہت سے بے دین نمازی تھے اورہیں مگر ان کی مغفرت نہیں۔

۴؎ اس سے معلوم ہوا کہ بے نمازی کافر نہیں اور ترک نماز کفرنہیں،کیونکہ کفرکی بخشش نہیں ہوتی،رب فرماتا ہے:”اِنَّ اللہَ لَا یَغْفِرُ اَنۡ یُّشْرَکَ بِہٖ” الایہ۔آیت میں شرک بمعنی کفرہے۔