حدیث نمبر :544

روایت ہے حضرت ابی الدرداءسے فرماتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب نے وصیت کی کہ کسی چیزکو اﷲ کا شریک نہ ٹھہراؤ اگرچہ تم مارڈالے جاؤیاجلادیئے جاؤ ۱؎ اورفرض نمازجان کر نہ چھوڑو کہ جس نے اسے عمدًا چھوڑا اس سے ذمہ بری ہوگیا۲؎ اورشراب نہ پیئو کہ یہ ہرشرکی چابی ہے۳؎ (ابن ماجہ)

شرح

۱؎ وصیت سے مرادتاکیدی حکم ہے،رب فرماتا ہے:”یُوۡصِیۡکُمُ اللہُ فِیۡۤ اَوْلٰدِکُمْ”۔شرک نہ کرنے سے مراد دلی شرک ہے،یعنی عقیدۂ شرک اختیار نہ کرو۔لہذا یہ حدیث اس آیت کے خلاف نہیں”اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّۢ بِالۡاِیۡمٰنِ”کیونکہ آیت میں سخت مجبورکو زبان سے کفر کہہ دینے کی اجازت دی گئی ہے اور یہاں عقیدۂ کفر رکھنے سے ممانعت ہے۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آیت میں رخصت کا ذکرہو اور یہاں عزیمت کا یعنی اگرچہ معذورکوکفر بولنے کی اجازت مگر ثواب اسی میں ہے کہ قتل ہوجاؤ مگر زبان سے کفر نہ نکالو۔

۲؎ یعنی بے نمازی سے اسلام کی امان اٹھ گئی اسے حاکم اس پر سخت سے سخت سزا دے سکتا ہے یا یہ مطلب ہے کہ نمازی اﷲ کی امان میں رہتا ہے صدہا مصیبتوں سے محفوظ،بے نماز اس دولت سے محروم۔

۳؎ کیونکہ شراب عقل بگاڑ دیتی ہے اور عقل ہی برائیوں سے روکتی ہے،بے عقلی میں انسان سب کچھ کر بیٹھتا ہے۔خیال رہے کہ خمرصرف انگوری شراب کو کہتے ہیں،مگر یہاں ہرنشہ والی شراب مراد ہے جیسا کہ مضمون سے ظاہر ہے۔