دامن بچھا دئے ہیں

شاہِ مدینہ مجھ کو طیبہ بلا لئے ہیں

سوئی ہوئی تھی قسمت آقا جگا دئے ہیں

قسمت پہ رشک میری کرتے ہیں سب فرشتے

پھر سے مدینے مجھ کو آقا بلا لئے ہیں

مانگا ہے جو بھی جب بھی اس سے سوا ملا ہے

جھولی کو سب کی بھر کے آقا دعا دئے ہیں

اک کو ملی صداقت اک کو ملی عدالت

صدقہ انہیں کا دے دو دامن بچھا دئے ہیں

عثماں، علی کا صدقہ علم و عمل عطا ہو

ارماں لئے یہ در پر بستر جما دئے ہیں

شاکرؔ پہ جب بھی چھائے حزن و الم کے بادل

آقا نبھا لئے ہیں داتا بچا لئے ہیں