عرض مصنف

ایک طویل عرصہ سے یہ خیال دامن گیر تھا کہ رحمت عالم نورِ مجسّمﷺ کی بعثت مبارکہ کے مقاصد اور آپ کی حیاتِ پاک کے اہم گوشے جو قرآن و احادیث میں بیان کیے گئے ہیں انہیں جمع کر کے کتابی شکل میں شائع کیا جائے تاکہ تاجدارِ کائناتﷺ کے عظیم کارناموں سے لوگ باخبر ہوںاور آپ کی عظمت و رفعت ان کے دلوں میں بیٹھ جائے اور ان کی الفت و محبت میں زندگی کی ساعتیں گزارنے کا سلیقہ َمیسرَّ ہو۔

الحمد للہ! دورۂ افریقہ کے موقع پر ملاوی سے جب ہم لُساکا (زامبیہ، افریقہ) پہنچے، بروز جمعہ ۲۰؍محرم الحرام ۱۴۲۸؁ھ کو بعد نمازِ فجر الحاج عبداللہ میم صاحب کے دولت خانہ پرنبی ٔ اکرم تاجدار عرب و عجم ﷺ کے موئے مبارک کوقلب و نگاہ میں بسائے اس کتاب کو لکھناشروع کیا ۔ اس امید پر کہ قلم میرا ہے اور ذکر خالقِ لوح و قلم کے محبوب کاتو انشاء اللہ موئے مبارک اور یومِ جمعہ کی برکتیں نیز رحمت عالمﷺ  کی بے پایاں عنایتیں ضرورشاملِ حال رہیں گی۔

اس کتاب کی تالیف کا مقصد اس کے سواکچھ نہیں کہ ذکر ِرحمت عالم ﷺ کر کے خدا کی سنت پر عمل ہو اور رحمت عالم ﷺ کے ایثار وقربانی کے واقعات قوم کے سامنے پیش کر کے جذبۂ ایثار مومنوں کے دل میں پیدا کیا جائے اور اس حقیر و فقیر کو رسول اعظم ا کی رضاو خوشنودی حاصل ہوجائے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ زندگی بھر میں کوئی ایک کام اللہ عزوجل ایسا لے لے جس سے اس کے پیارے محبوب ﷺ راضی ہو جائیںتو دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔ سچ کہا ہے امامِ اہلِ سنن ، فخرِ زمن ، سیدی سرکار اعلیٰحضرت امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ نے ؎

کام وہ لے لیجئے تم کو جو راضی کرے ٹھیک ہو نامِ رضا تم پہ کروڑوں درود

اوراس کتاب کی ترتیب میں یہ مقصد بھی پیشِ نظر تھا کہ ذکر رسول علیہ التحیۃ والثنا کے ذریعہ تصور کی دنیا میں مدینہ منوّرہ کی گلیوں کو چومنے پہنچ جائیں اور اپنی قسمت پر ناز کرتے ہوئے یوںگنگنائیں ؎

اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں مانگتے تاجدار پھرتے ہیں

اخیر میں عرض ہے کہ اس حقیر و فقیر سے کتاب کی ترتیب میں کوئی لغزش رہ گئی ہو تو آگاہ فرمائیں اور ایمان پر خاتمہ کی دعا فرمائیں اور رفقائے دعوت اورہمارے والدین کے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں اور دعا کریں کہ تاجدارِ کائنات ﷺ کی محبت و اطاعت میں زندگی کے لمحات گزر جائیں۔

کرم ِنبی کا متمنی

محمد شاکر علی نوری

(امیر سُنی دعوتِ اسلامی)