أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَفَغَيۡرَ اللّٰهِ اَبۡتَغِىۡ حَكَمًا وَّهُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ اِلَيۡكُمُ الۡـكِتٰبَ مُفَصَّلاً‌ ؕ وَالَّذِيۡنَ اٰتَيۡنٰهُمُ الۡـكِتٰبَ يَعۡلَمُوۡنَ اَنَّهٗ مُنَزَّلٌ مِّنۡ رَّبِّكَ بِالۡحَـقِّ‌ فَلَا تَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُمۡتَرِيۡنَ ۞

ترجمہ:

تو کہ میں اللہ کے سوا کوئی اور انصاف کرنے والا تلاش کروں حالانکہ یہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کردی ہے، اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ قرآن انکے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے، سو (اے مخاطب) تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہوجانا۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : تو کہ میں اللہ کے سوا کوئی اور انصاف کرنے والا تلاش کروں حالانکہ یہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کردی ہے، اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ قرآن انکے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے، سو (اے مخاطب) تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہوجانا۔ (الانعام : ١١٤) 

نبوت کی دو دلیلیں : 

اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ کفار نے پکی قسمیں کھا کر کہا کہ اگر ان کے مطلوبہ معجزات دکھا دیئے جائیں تو وہ ضرور ایمان لے آئیں گے ‘ اللہ تعالیٰ ن کے اس کا رد فرمایا کہ ان معجزات کے دکھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ‘ کیونکہ وہ پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے اور اس آیت میں بیان فرمایا ہے کہ آپ کی نبوت پر دلیل قائم ہوچکی ہے ‘ اور وہ قرآن مجید ہے۔ وہ کتاب مفصل ہے جس میں علوم کثیرہ ہیں اور وہ انتہائی فصیح اور بلیغ کلام پر مشتمل ہے جس کے معارضہ سے تمام مخلوق عاجز ہوچکی ہے ‘ اور اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے تورات اور انجیل نازل کی جن میں آپ کی نبوت پر دلائل اور پیشین گوئیاں ہیں اور تورات اور انجیل کے پڑھنے والے جانتے ہیں کہ آپ سچے اور برحق نبی ہیں ‘ سو ان دو دلیلوں کے بعد اب اور کون سی دلیل کی ضرورت ہے ؟ 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آپ کہئے) کیا میں اللہ کے سوا اور کوئی حکم تلاش کروں ؟ یعنی آپ کہئے کہ تم مجھ سے فرمائشی معجزات طلب کرتے ہو ‘ کیا اللہ تعالیٰ کی شہادت کے بعد اور کسی کی شہادت کے بعد اور کسی کی شہادت کی ضرورت ہے جس نے میری نبوت کی تصدیق کے لیے قرآن مجید کو نازل کیا ‘ جو کتاب معجز ہے اور جو اس کتاب سے پہلے تورات اور انجیل کو نازل کرچکا ہے ‘ جس میں میرے نبی ہونے کی پیش گوئی ہے ‘ اور میری علامتیں اور نشانیاں بیان کردی گئی ہیں اور جن لوگوں نے تورات اور انجیل کو پڑھا ہے جیسے حضرت سلمان فارسی ‘ حضرت صہیب رومی ‘ حضرت عدی بن حاتم اور حضرت عبداللہ بن سلام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین وہ آپ کے نبی ہونے کو اچھی طرح پہچانتے ہیں۔ 

پھر فرمایا نبوت کی ان دو دلیلوں کے آنے کے بعد تم شک کرنے والوں میں سے نہ ہوجانا۔ اس میں بہ ظاہر آپ کو خطاب ہے ‘ لیکن مراد اس سے آپ کی امت ہے ‘ یا اس میں ہر پڑھنے والے کو خطاب ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 6 الأنعام آیت نمبر 114