حدیث نمبر :585

روایت ہے حضرت عبیداﷲ ابن عدی ابن خیار سے ۱؎ کہ وہ حضرت عثمان کے پاس گئے جب کہ آپ محاصرہ میں تھے۲؎ عرض کیا کہ آپ عام لوگوں کے امام ہیں اورآپ پر وہ بلا اتری ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور ہم کوفتنے کا امام نمازپڑھا رہاہے۳؎ ہم اس میں حرج سمجھتے ہیں آپ نے فرمایا کہ نمازانسان کے سارے اعمال سے بہترہے تو جب لوگ بھلائی کریں تو تم بھی ان کے ساتھ بھلائی کرو۴؎ اورجب برائی کریں تو تم ان کی برائی سے بچو(بخاری)

شرح

۱؎ آپ عظیم الشان تابعی ہیں،قرشی ہیں،زہری یا نوفلی ہیں،حضور کے زمانہ میں پیداہوچکے تھے مگر آپ کے ہوش سنبھالنے سے پہلے حضور کی وفات ہوگئی۔

۲؎ مصر کے باغیوں نے آپ کو خلافت سے معزول کرنے یاشہیدکرنے کے ارادہ سے آپ کا گھر اس طرح گھیرلیاتھا کہ آپ کئی وقت نمازکے لئے مسجد نبوی میں نہ آسکے،اور آپ کے گھر میں پانی کا ایک قطرہ نہ جاسکا،آپ کی شہادت کا یہ واقعہ بہت دراز ہے،کچھ”کتاب المناقب”میں بیان کیاجائے گا۔ان شاءاﷲ حضرت عبیداﷲ کسی صورت سے آپ کے پاس گھرمیں پہنچ گئے۔

۳؎ یعنی خلیفۃ المسلمین تو آپ ہیں،نمازپڑھانے کا حق آپ کویا آپ کے مقررکردہ امام کو تھا مگراب باغیوں نے مسجدنبوی شریف میں اپنا امام مقررکردیاہے ہم اس کے پیچھے نمازپڑھیں یا نہ،باغیوں کے مقرر کردہ امام کانام کنانہ بن بشرتھا۔

۴؎ یعنی نیک کاموں میں ان کے ساتھ ہوجاؤ اورانکی برائیوں میں شریک نہ ہو،نہ ان کو مدد دو،نمازنیک عمل ہے ان کے پیچھے پڑھ لو۔اس سے معلوم ہوا کہ اگر بدعقیدہ کی بدعقیدگی کفر تک نہ پہنچی ہو اور وہ امام بن گیا ہوتو اس کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے،یہی اس حدیث کا مطلب ہے کہ ہرنیک اورفاجرکے پیچھے نمازپڑھو،یہی فقہاءفرماتے ہیں۔