جمعہ کی دوسری شرط : سلطانِ اسلام

مسئلہ: صحت جمعہ کے شرائط سے ایک یہ بھی ہے کہ بادشاہ اسلام یا بادشاہ اسلام جس کو حکم دے وہ جمعہ قائم کرے یعنی سلطان خود یا اس کا ماذون خطبہ پڑھے اور امامت کرے اور جہاں یہ صور ت محال ہو مثلاً ان بلاد ہندوستان میں کہ ہندوستان میں بادشاہ اسلام نہیں لیکن ہنوز ہندوستان دارالاسلام ہے ، وہاں عام مسلمین جسے امام مقرر کرلیں وہ جمعہ پڑھائے ۔ (فتاوٰی رضویہ ، جلد ۳ ، ص ۶۹۰/۶۹۱)

نوٹ :- مساجد میں پنج وقتہ نماز پڑھانے کے لئے جو امام مقرر ہوتے ہیں وہ نماز جمعہ پڑھانے کے لئے بھی مقرر ہوتے ہیں اور عامۃ المسلمین انہیں مقرر کرتے ہیں یا ان کے مقرر کئے جانے پررضامند ہوتے ہیں لہٰذاان کو جمعہ کے خطبہ اور امامت کا حق حاصل ہے ۔

مسئلہ: ادائے جمعہ کے لئے سلطان یا اس کے نائب یا ماذون کی جو شرط ہے یہ ان شرائط سے ہے کہ محل ضرورت میں اس کے بدل سے ساقط ہوجاتی ہے جیسے صحت نماز کے لئے وضو شرط ہے لیکن پانی پر قدرت نہ ہو تو تیمم اس کا خلیفہ و بدل ہے اسی طرح سلطان اسلام کی عدم موجودگی میں جمعہ کے لئے مسلمانوں کا کسی کو امام و خطیب تعین کرنا سلطان کے تعین کرنے کے قائم مقام ہے اور ایسے امام و خطیب کا قائم کیا ہوا جمعہ مطلقاً جائز ہے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ، جلد ۳ ، ص ۷۱۸ و ص ۶۸۲)