حدیث نمبر :670

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تم میں سے کوئی نمازکوکھڑا ہوتو اپنے سامنے نہ تھوکے کہ وہ جب تک نمازمیں ہے اﷲ سے گفتگو کررہا ہے اور نہ داہنی طرف تھوکے کہ اس طرف فرشتہ ہے اپنی بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوکے کہ پھر اسے دفن کردے۔اور ابوسعیدکی روایت ہے کہ اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوکے ۱؎(مسلم،بخاری)

شرح

۱؎ اس حدیث سے چند مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ رحمتِ الٰہی نمازی پرخصوصیت سے سامنے آتی ہے۔دوسرے یہ کہ نماز میں ضرورۃً داہنے بائیں منہ پھیرسکتا ہے کیونکہ اس تھوکنے کے لئےمنہ پھیرنے کی اجازت دی گئی۔تیسرے یہ کہ داہنے ہاتھ کا فرشتہ یعنی نیکیاں لکھنے والا بائیں ہاتھ کے فرشتے سے افضل ہے۔مرقاۃ نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ والا حاکم ہے،بائیں والا محکوم،داہنے والا رحمت کا فرشتہ ہے،بایاں غضب کا۔چوتھے یہ کہ بڑوں کا ادب بھی بڑا ہے۔