اجتماعات و محافل، اور جلوس میلاد کے مقاصد

اس سال ربیع الاول شریف میں میں نے کوشش کی کہ اپنے بچوں کو لے کر تمام محافل میں شرکت کروں………

ایک دن جب محفل سے گھر واپس آئے بڑا بیٹا کہنے لگا ابو جی ایک دو سوال ذہن میں کھٹک رہے ہیں…. میں نے کہا ٹھیک ہے جو ذہن میں سوال ہے وہ کیجئے میں جواب دیتا ہوں…..

سوال یہ ہے کہ

(1) ہماری محافل کا مقصد کیا ہے…

میں نے کہا دو بنیادی مقاصد ہیں ایک عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے دلوں میں بٹھانا…

اور دوسرا دین اسلام کی تعلیمات؛ اخلاقیات؛ عبادات سکھانا…….

تو بیٹا کہنے لگا آج کی محفل سے ہم نے کیا سیکھا ھے… ؟

تلاوت ہوئی ترجمہ کے بغیر

نقیب محفل نے دعوت دینے کے لیے 7منٹ نعت پڑھی؛

پھر نعت خواں آیا اس نے دس منٹ نعت پڑھی؛ اسی طرح نقیب محفل اور نعت خواں آتے رہے اور ڈیڑھ گھنٹے تک نعت خوانی سناتے رہے….

پھر خطیب ذیشان کو دعوت دی گئی انہوں نے بھی ایک گھنٹہ نعت پڑھی….

پھر سلام کی صورت میں نعت پڑھ کے پروگرام ختم کردیا گیا…..

سوال یہ ہے کہ ہم نے دین سے کیا سیکھا…؟

میرے پاس اس کا جواب کوئی نہیں تھا…

لیکن

اس گفتگو کے بعد جب ہمارے گھر میں محفل آئی تو ہم نے پچاس ساٹھ فیصد اس روش کو بدلنے کی کوشش کی سو فیصد تو ممکن نہیں تھا….

اور ارادہ کیا ہے کہ انشاءاللہ اس انداز کو مزید تبلیغی تحریک میں بدلنے کی حتی الامکان کوشش کریں گے آپ کی کیا رائے ہے…..

اور کون کون اس روش کو بدلنے کا ارادہ رکھتا ہے…. ؟

یاد رکھئے !

جب پہلی وحی کا نزول ہو رہا تھا تو اللہ نے علم کے ساتھ معرفت کا سبق بھی پڑھایا

اقراء کہہ کے پڑھنے کی طرف توجہ دلائی اور رَبِّكَ کہہ کر رب کی پہچان کا بتایا…..

اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ.. اپنے پروردگار کے نام سے پڑھیں جس نے پیدا کیا ہے ۔سورۃ العلق : 1

پھر فرمایا: اَلَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ (4) عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ … رب وہی ہے جس نے قلم کے ذریعے علم دیا[4] اور انسان کو وہ کچھ سکھایا جو اسے معلوم نہیں تھا…. سورۃ العلق

آج ہم علم اور قلم دونوں چھوڑ کے بیٹھے ہوئے ہیں اور پھر بھی سمجھ رہے ہیں کہ ہم دینی مذہبی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں…..

دعاگو….. محمد یعقوب نقشبندی اٹلی