وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِیِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌؕ-اَلَمْ یَرَوْا اَنَّهٗ لَا یُكَلِّمُهُمْ وَ لَا یَهْدِیْهِمْ سَبِیْلًاۘ-اِتَّخَذُوْهُ وَ كَانُوْا ظٰلِمِیْنَ(۱۴۸)

اور موسیٰ کے(ف۲۷۲) بعد اس کی قوم اپنے زیوروں سے (ف۲۷۳) ایک بچھڑا بنا بیٹھی بےجان کا دھڑ (ف۲۷۴) گائے کی طرح آواز کرتا کیا نہ دیکھا کہ وہ ان سے نہ بات کرتا ہے اور نہ انہیں کچھ راہ بتائے (ف۲۷۵) اسے لیا اور وہ ظالم تھے(ف۲۷۶)

(ف272)

طور کی طرف اپنے ربّ کی مُناجات کے لئے جانے کے ۔

(ف273)

جو انہوں نے قومِ فرعون سے اپنی عید کے لئے عارِیَت لئے تھے ۔

(ف274)

اور اس کے مُنہ میں حضرت جبریل کے گھوڑے کے قدم کے نیچے کی خاک ڈالی جس کے اثر سے وہ ۔

(ف275)

ناقِص ہے ، عاجِز ہے ، جَماد ہے یا حیوان ، دونوں تقدیروں پر صلاحیّت نہیں رکھتا کہ پُوجا جائے ۔

(ف276)

کہ انہوں نے اللہ تعالٰی کی عبادت سے اِعراض کیا اور ایسے عاجِز و ناقِص بَچھڑے کو پُوجا ۔

وَ لَمَّا سُقِطَ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ وَ رَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْاۙ-قَالُوْا لَىٕنْ لَّمْ یَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ یَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۱۴۹)

اور جب پچتائے اور سمجھے کہ ہم بہکے بولے ا گر ہمارا رب ہم پر مِہر (رحم وکرم)نہ کرے اور ہمیں نہ بخشے تو ہم تباہ ہوئے

وَ لَمَّا رَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًاۙ-قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِیْ مِنْۢ بَعْدِیْۚ-اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْۚ-وَ اَلْقَى الْاَلْوَاحَ وَ اَخَذَ بِرَاْسِ اَخِیْهِ یَجُرُّهٗۤ اِلَیْهِؕ-قَالَ ابْنَ اُمَّ اِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِیْ وَ كَادُوْا یَقْتُلُوْنَنِیْ ﳲ فَلَا تُشْمِتْ بِیَ الْاَعْدَآءَ وَ لَا تَجْعَلْنِیْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۱۵۰)

اور جب موسیٰ(ف۲۷۷) اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا(ف۲۷۸) کہا تم نے کیا بُری میری جانشینی کی میرے بعد (ف۲۷۹) کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی (ف۲۸۰) اور تختیاں ڈال دیں (ف۲۸۱)اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگا(ف۲۸۲) کہا اے میرے ماں جائے (ف۲۸۳) قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا (ف۲۸۴) اور مجھے ظالموں میں نہ ملا (ف۲۸۵)

(ف277)

اپنے ربّ کی مُناجات سے مشرّف ہو کر طور سے ۔

(ف278)

اس لئے کہ اللہ تعالٰی نے ان کو خبر دے دی تھی کہ سامری نے ان کی قوم کو گمراہ کر دیا ۔

(ف279)

کہ لوگوں کو بَچھڑا پُوجنے سے نہ روکا ۔

(ف280)

اور میرے توریت لے کر آنے کا انتظار نہ کیا ۔

(ف281)

توریت کی حضرت موسٰی علیہ السلام نے ۔

(ف282)

کیونکہ حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کو اپنی قوم کا ایسی بدترین معصیّت میں مبتلا ہونا نہایت شاق اور گِراں ہوا ، تب حضرت ہارون علیہ السلام نے حضرت موسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ۔

(ف283)

میں نے قوم کو روکنے اور انکو وَعظ و نصیحت کرنے میں کمی نہیں کی لیکن ۔

(ف284)

اور میرے ساتھ ایسا سُلوک نہ کرو جس سے وہ خوش ہوں ۔

(ف285)

حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اپنے بھائی کا عُذر قبول کرکے بارگاہِ الٰہی میں ۔

قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِكَ ﳲ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۠(۱۵۱)

عرض کی اے رب میرے مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے (ف۲۸۶) اور ہمیں اپنی رحمت کے اندر لے لے اور تو سب مِہر والوں سے بڑھ کر مِہروالا

(ف286)

اگر ہم میں سے کسی سے کوئی اِفراط یا تفریط ہو گئی ۔ یہ دعا آپ نے بھائی کو راضی کرنے اور اَعدا کی شَماتَت رفع کرنے کے لئے فرمائی ۔