بری لڑکیاں!

لڑکوں کی ساری زندگی گندے کاموں کی دلدل میں گزر جائے تو ایک دن کی توبہ ان کا سارا گند دھو دیتی ہے.خاندان اور معاشرے کے لوگ بھی ایسوں کو خوش آمدید کہتے ہیں.

لڑکی اگر ایک غلطی کر بیٹھے اور پھر ساری زندگی اس داغ کو دھوتی رہے تو خاندان اور معاشرے کی نگاہ میں ہمیشہ کے لیے بدکارہ، فاحشہ بد چلن اور دھوکے باز رہتی ہیں.

کیوں؟

شرعی اعتبار سے لڑکے اور لڑکی کی سزائیں جہاں برابر ہیں وہیں اصولِ توبہ بھی یکساں ہیں.

اللہ تعالیٰ نے خاص ایسے معاملات کے بارے ارشاد فرماتا ہے :

وَ الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِهَا مِنْكُمْ فَاٰذُوْهُمَاۚ-فَاِنْ تَابَا وَ اَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۱۶)

اور تم میں جو مرد عورت ایسا کام کریں ان کو تکلیف پہنچاؤ پھر اگر وہ توبہ کرلیں اوراپنی اصلاح کرلیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو۔ بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

النساء 14

اگر معاشرے کے اصول اَور ہو چکے تو یقین کیجیے معاشرہ پھر زمانہ جاہلیت کی طرف جا چکا .

اسلام میں وراثت اور حکومت میں مرد کا حق زیادہ رکھا ہے جبکہ حدود و قصاص، توبہ اور اصلاح میں دونوں کو برابر رکھا ہے.

جس معاشرے میں لڑکے ہمیشہ اچھے اور لڑکیاں بری رہے اس معاشرے سے برا اور ظالم کوئی اور نہ ہو گا.

فتدبر!

فرحان رفیق قادری عفی عنہ