(قضاء صلوٰۃ پر وعیدیں )

جس کی نماز قضا ہو گئی گو یا اس کا مال اور گھرانہ تباہ ہو گیا۔ (صحیح ابن حبان)

جس کی نماز عصر قضا ہو گئی گویا اس کے اہل و عیال اور مال تباہ ہو گئے۔ (صحاح ستہ)

ایک روایت میں ہے کہ نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے کہ اگر وہ قضا ہو گئی توگویا کہ اس کے اہل و عیال اور مال و متاع سب تباہ ہوگئے اور وہ ہے نماز عصر۔ (نسائی شریف )

جس نے نماز عصر چھوڑ دی اور عمداً بیٹھا رہا یہاں تک کہ نماز قضا ہو گئی تو بے شک اس کا عمل تباہ ہو گیا۔ (مسند احمد و ابن ابی شیبہ)

جس نے نماز عصر چھوڑ دی اس کا عمل برباد ہو گیا۔ (احمد، بخاری، نسائی )

شافعی اور بیہقی کی روایت ہے کہ جس کی ایک نماز فوت ہو گئی گویا اس کا گھرانا اور مال ہلاک ہوگیا۔

بعض محدثین سے مروی ہے کہ ایک دن حضورﷺ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے کہا کہ تم یوں دعا مانگا کرو ’’اے اللہ ہم میں سے کسی کو شقی اور محروم نہ بنا‘‘پھر فرمایا کہ جانتے ہو کہ بد بخت محروم کون ہوتا ہے ؟ عرض کیا کہ کون ہوتا ہے ؟ یا رسول اللہﷺ تو آپ نے فرمایا کہ جو انسان تارک نماز ہوتا ہے۔

میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! ترکِ نماز پر وعیدیں آپ ملاحظہ کر چکے اب اندازہ لگائیں کہ اللہد کی رحمت سے محروم اور بدبخت کس شخص کو حضورا نے فرمایا غریب، بیماراور مفلس کو نہیں بلکہ رحمت عالم ا نے فرمایاکہ جانتے ہو کہ شقی اور محروم کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو نماز کا چھوڑنے والا ہے۔

اللہ اکبر!میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو !دینِ اسلام میں ترکِ صلوٰۃ کتنا بڑا گناہ ہے وہ ہم جان چکے لہٰذاچاہئے کہ ہم ترکِ صلوٰۃ سے پرہیز کریں اور پابندیٔ صلوٰۃ کے عادی بنیں۔ اللہد ہم سب کو نماز قائم کرنے والا بنائے او ر شقاوت و محرومی سے بچائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ۔