أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ هَلۡ تَرَبَّصُوۡنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحۡدَى الۡحُسۡنَيَيۡنِ‌ؕ وَنَحۡنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمۡ اَنۡ يُّصِيۡبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنۡ عِنۡدِهٖۤ اَوۡ بِاَيۡدِيۡنَا  ‌ۖ فَتَرَبَّصُوۡۤا اِنَّا مَعَكُمۡ مُّتَرَبِّصُوۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ کہیے کہ تم ہماری دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کا انتظار کررہے ہو، اور ہم تمہارے متعلق صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمہیں اپنے پاس سے عذاب پہنچاتا ہے یا ہمارے ہاتھوں عذاب دلواتا ہے، سو تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والے ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ کہیے کہ تم ہماری دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کا انتظار کر رہے ہو، اور ہم تمہارے متعلق صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمہیں اپنے پاس سے عذاب پہنچاتا ہے یا ہمارے ہاتھوں عذاب دلواتا ہے، سو تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والے ہیں (التوبہ : ٥٢ )

مسلمانوں اور منافقوں کی دو حالتوں کی تفصیل :

مسلمانوں کے مصائب پر منافقین جو خوشی کا اظہار کرتے تھے اس آیت میں اس کا دوسرا جواب ذکر فرمایا ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ مسلمان جب میدانِ جہاد میں جاتا ہے تو اگر وہ مغلوب ہو کر قتل کردیا جائے تو اس کو دنیا میں شہید کہا جاتا ہے اور موت کے بعد دنیا میں بھی اس کی بہت تکریم ہوتی ہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے بہت بڑا اجر تیار کررکھا ہے، وہ اپنی قبر میں جسمانی حیات کے ساتھ زندہ ہوتا ہے اور اس کی روح سبز پرندوں میں بیٹھ کر جنت کی کیا ریوں میں سیر کرتی ہے اور اگر مسلمان میدانِ جنگ میں غالب ہو تو وہ فتح و کامرانی، مالِ غنیمت اور نیک نامی کے ساتھ لوٹتا ہے، اور منافق جب جہاد کے لیے نہیں جاتا اور گھر میں بیٹھ رہتا ہے تو دنیا میں وہ بزدلوں میں شمار ہوتا ہے اور اندھوں، اپاہجوں، بیماروں، کمزوروں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ اس کا شمار ہوتا ہے، اور اس کے باوجود اس کو اپنی جان، مال اور اولاد کا خوف دامن گیر رہتا ہے کہ کہیں ان کے نفاق کا پردہ چاک ہوگیا تو پھر ان کو مشرگوں کے ساتھ لاحق کرکے قتل کردیا جائے گا۔ یہ وہ عذاب ہے جو مسلمانوں کے ہاتھوں ان کو لاحق ہوگی اور مرنے کے بعد ان کو قیامت میں دائمی عذاب ہوگا، پس منافق مسلمان کی جن دو حالتوں کا منتظر ہے ان میں سے ہر حالت عزت و تکریم کی حامل ہے اور مسلمان منافق کی جن دو حالتوں کا منتظر ہے وہ دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب کی حالتیں ہیں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 52