حدیث نمبر 101

روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن ابی اوفی سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی پیٹھ رکوع سے اٹھاتے ۱؎ تو فرماتےکہ اﷲ اپنے حمدکرنے والوں کی سنتا ہے الٰہی ہمارے رب تیرے ہی لیے حمدہے آسمان بھرکر اور زمین بھرکر اور اس کے بعدوہ چیزبھرکرجوتوچاہے ۲؎(مسلم)

شرح

۱؎ یعنی نوافل میں کیونکہ فرائض حضورصلی اللہ علیہ وسلم جماعت سے اداکرتے تھے اورجماعت میں امام”ربنا لك الحمد”بھی نہ کہے چہ جائیکہ اور دعائیں جیساکہ ابھی حدیث میں گزر گیا،لہذا یہ حدیث گزشتہ کے خلاف نہیں۔

۲؎ یعنی تیری اتنی حمدیں ہیں کہ اگر وہ جسم ہوں تو زمین و آسمان اور ان کے ماسوا میں نہ سمائیں یا یہ مطلب ہے کہ تیری حمدکرنے والوں سے زمین و آسمان وغیرہ بھرے ہوئے ہیں،ورنہ حمدجسم نہیں جس سے یہ چیزیں بھرجائیں۔