🌄 روزانہ کا لائحہ عمل

🌿 حضرت أمير المؤمنين مولائے کائنات سيدنا علي بن أبي طالب – رضي الله عنه و ارضاه عنا و كرم الله وجهه الكريم کا وضع کردہ ۔:

🌟 “من أراد صاحبًا، فالله يكفيه، ومن أراد مؤنسًا، فالقرآن يكفيه، ومن أراد غنًى، فالقناعة تكفيه، ومن أراد واعظًا، فالموت يكفيه، ومن لم يرد واحدة من هذه الأربع، فلا خير فيه، والنار تكفيه ۔

(1 ) ہمہ وقتی دوست کا ارادہ ہے ۔ اللہ کافی ہے

(2) انس کرنے والا چاہیئے، قرآن کافی ہے ۔

(3) مالداری کا ارادہ ہے ، قناعت کافی ہے ۔

( 4) کوئی سمجھانے والا چاہیئے، موت کافی ہے ۔

✅ اور ان چاروں میں سے ایک بھی جس کے ارادے میں نہیں تو اس کے اندر کوئی بھی بھلائی سرے سے نہیں اور جہنم کی آگ اسے کافی ہے ۔

🖋📜 فقیر کے خیال میں اللہ کو معیت و صحبت کے لیئے کافی سمجھنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ مخلوق کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہ ہو ۔

اللہ کے ساتھ معیت و صحبت اپنے ظاہری لغوی معنی میں تو متصور بھی نہیں ہو سکتی ،

اللہ کے لیئے ، اللہ کی رضا کے حصول کے لیئے ، اللہ کی مخلوق کے ساتھ رفاقت و سنگت ،

اس کے ساتھ اللہ کے احکامات کے مطابق معاملات کی سرانجام دہی یہ سب اس اللہ کے ساتھ صحبت و دوستی کی صورتیں ہیں ۔

📜 انس کے حصول کے لئے قرآن کافی ہے ۔ بالکل واقعی بات ہے ۔ قرآن مجید کی محض تلاوت بھی اپنے اندر انس ، محبت، شفاء، ہدایت، اطمینان قلب وغیرہا سارے فوائد رکھتی ہے لیکن مدعا اس کے مطابق اپنے خاندان اور معاشرے کی تشکیل ہے ۔

اسلام کا ماضی اسی لیئے ایثار و باہمی انس و محبت کے بے مثال اور لازوال واقعات سے مرصع ہے کہ قرآن مجید کے ساتھ عملی مؤانست ہر فرد میں موجود تھی ..

📜 انسان قناعت پسند نہ ہو تو اس کی حرص کا کوئی علاج ہے ہی نہیں ۔

جیسا کہ سیدنا حضرت انس رضى الله عنه نے روایت کیا کہ ،

رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ۔

🌷 لو كان لابن آدم واديان من مال لابتغى واديا ثالثا ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب ويتوب الله على من تاب ۔

📘 صحیح مسلم

☆ اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو ( 2) بھری ہوئی وادیاں ہوں تو وہ تیسری ضرور ڈھونڈھے گا ۔ ابن آدم کے پیٹ کو مٹی کے علاوہ کچھ بھی بھر نہیں سکتا (یعنی مرنے کے بعد جب قبر میں جائے گا تو وہ مٹی ہی اس کو بھرے گی ) اور جو بھی توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ ضرور قبول فرما لیتا ہے ۔

📜 موت جتنی اٹل حقیقت ہے اتنی ہی اس سے غفلت برتی جاتی ہے ، جس تواتر کے ساتھ اس سے روزانہ واسطہ پڑتا ہے اتنا ہی بھولی بسری ہے ۔ دوسروں کو تہ خاک کرتے ہوئے اکثریت کا رویہ ایسا ہوتا ہے کہ شاید موت سے استثنی لے رکھی ہے ۔

رب کے فرمان بھی یاد نہیں رہتے ۔

🌹 ( أينما تكونوا يدرككم الموت ولو كنتم في بروج مشيدة )

[ سورة النساء : 78 ]

🌻 جہاں کہیں بھی تم ہوئے موت خود تم کو آن پکڑے گی اگرچہ تم بڑے پختہ اور مستحکم برجوں ( Towers) میں بھی ہوئے

🌹 قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلَاقِيكُمْ ۖ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

( سورة الجمعة 8 )

🌻 آپ کہہ دیجئے ( انہیں کہ ) شک نہ رکھو موت جس سے تم بھاگتے ہو ( بھاگتے بنو ، اپنے مقرر وقت پر ) وہ خود تمہیں آن ملے گی ۔

🖍 فقیر خالد محمود اس وقت اتنا ہی عرض کرتا ہے کہ پہلی آیت میں ادراک اور دوسری میں لقاء / ملاقات کا لفظ ہے گویا کہ دو چیزوں کے ملاپ کی ساری صورتیں

طوعا ، کرہا ، آگے پیچھے ، اوپر نیچے ، دائیں بائیں سبھی جمع کر دیں ۔

🙏 یہ حقیر و فقیر بندہ خالد محمود اپنے کریم رب کے حضور دعا بلب ہے کہ وہ حنان و منان اپنے اس عاجز بندہ اور اس کے جملہ اہل و عیال کو، اس کے پیاروں کو موت و قبر کی مکمل بہترین مؤمنانہ تیاری رکھنے کی توفیقات عطاء فرمائے رکھے آمین آمین یا رب العالمین ۔