حدیث نمبر160

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو میری قبر کے پاس مجھ پر درود پڑھے گا میں سنوں گا اور جو دور سے مجھ پر درود پڑھے گا مجھے پہنچایا جائے گا ۱؎ (بیہقی، شعب الایمان)

شرح

۱؎ یعنی روضہ اطہر پر درود پڑھنے والے کا درود بلا واسطہ سنتا ہوں اور دور سے پڑھنے والے کا درود سنتا بھی ہوں اور پہنچایا بھی جاتا ہوں کیونکہ یہاں دور کا درود سننے کی نفی نہیں۔صوفیا فرماتے ہیں کہ محبت والا درود خواں دور بھی ہو تو روضہ پاک سے قریب ہے اور محبت سے خالی قریب بھی ہو تب بھی دور،ان کے ہاں حدیث کا مطلب یہ ہے کہ دلی قرب والوں کا درود میں خود محبت سے سنتا ہوں خشکوں کا درود فرشتے ڈیوٹی ادا کرنے کے لیے پہنچاتو دیتے ہیں مگر میں توجہ سے سنتا نہیں،اس ہی مضمون کی ایک حدیث دلائل الخیرات شریف کے مقدمہ میں ہے جس میں فرمایا “اَسْمَعُ صَلوٰۃَ اَھْلِ مَحَبَّتِیْ” الخ۔اس صورت میں حدیث بالکل ظاہر ہے ورنہ جو محبوب ہزار ہا من مٹی کے حجاب سے درودسن لے وہ دور سے درود کیوں نہ سنے۔