. (۲) حدثنا ابی بن کعب عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم ، قال : . “جاء عصفورحتي وقع على حرف السفينة ثم نقر في البحر فقال له : الخضر: مانقص علمی و علمك من علم الله الا مثل ما نقص هذا العصفور من البحر . . . . . . : : قال ابو عيسئ هذا حديث حسن صحيح

(۱۔ مسلم ،الفضائل ، رقم 6163 ص 995 ۱۱۔ بخاری احادیث االانبیاء رقم 3401 ص277 ۱۱۱۔ ترمذی تفسیر القرآن رقم 3149 ص 1971)**

ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ..آپ صلی الله تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:پس ایک چڑیا آئی اور کشتی میں ایک جانب بیٹھ گئی اور سمندر میں ایک بار یا دو  چونچیں ماریں۔ حضرت خضرعلیہ السلام نے ان سے کہا، اے موسی (عليه السلام) میرے اور آپ کےعلم نے علم الہی کو اتنا بھی نہیں گھٹایا جتنا اس چڑیا نے سمندر کے پانی کو گھٹایا ہے۔

مسائل ونصائح: ..

☆یہ تشبیہہ مماثلت کیئے نہیں بلکہ حقارت اور قلت کیلئے ہے۔(عمدۃ القاری ج 6 ص 131)

☆ بات کو سمجھانے کیلے تشبیہ دینا جائز ہے۔ جیسا کہ اس حدیث مبارکہ میں الله تعالی کی صفت علم کو  تشبیہہ کے ذریعے سمجھایا گیا ہے۔

☆ یہ تشبیہہ بات کو سمجھانے کیلئے ہے حقیقی نہیں ہے۔ (ایضا) 

☆ اللہ تعالی کا علم  حقیقی اور ذاتی ہے اور انبیا کرام علیہم السلام کا علم الله تعالی کی طرف سے عطا کردہ ہے۔

☆ الله تعالی کے علم میں کمی ممکن نہیں ہے یہ مثال عرفی ہے۔ (نزہتہ القاری ج ۱ ص 480،481)

☆اللہ تعالی کا علم غیرمتناہی اورمخلوق کاعلم ،متناہی ہے۔

☆علم خداوندی کے برابرکسی کا علم نہیں ہے۔ (انوارالباری ج 6 ص 269). ..

☆حضرت موسی علیہ السلام نے حضرت خضر علیہ السلام سے علم سیکھا۔

☆حضرت موسی علیہ السلام علم شریعت اور حضرت خضر علیہ السلام علم لدنی کے ماہر تھے۔