أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّكُمۡ لَئِنۡ شَكَرۡتُمۡ لَاَزِيۡدَنَّـكُمۡ‌ وَلَئِنۡ كَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِىۡ لَشَدِيۡدٌ‏ ۞

ترجمہ:

اور یاد کرو جب تمہارے رب نے آگاہ کردیا تھا کہ تم نے شکر کیا تو میں ضرور تم کو زیادہ نعمت دوں گا اور اگر تم نے ناشکری تو بیشک میرا عذاب ضرور سخت ہے۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور یاد کرو جب تمہارے رب نے آگاہ کردیا تھا کہ اگر تم نے شکر کیا تو میں ضرور تم کو زیادہ نعمت) دوں گا اور اگر تم نے ناشکری کی تو بیشک میرا عذاب ضرور سخت ہے۔ اور مودی نے کہا اگر تم اور تمہارے روئے زمین کے لوگ مل کر ناشکری کرو تو بیشک اللہ بےپرواہ اور حمد کیا ہوا ہے۔ (ابراھیم :8 ۔ 7) 

شکر کا معنی : 

شکر کا معنی ہے نعمت کا تصور اور اس کا اظہار کرنا، اور اس کی ضد کفران نعمت ہے یعنی نعمت کو بھول جانا اور اس کو چھپا لینا، شکر کی تین قسمیں ہیں نزول سے شکر کرنا اور یہ نعمت کا تصور ہے، زبان سے شکر کرنا اور یہ منعم کی تعریف و تو ضیف کرنا ہے اور اعضاء سے شکر کرنا، اور یہ بقدر استحقاق نعمت کا بدلہ دینا ہے، اللہ نے فرمایا ہے : 

اعْمَلُوا آلَ دَاوُدَ شُكْرًا (سبا : 13) اے آل داؤد شکر کرو۔

یعنی نیک عمل کرو تاکہ اللہ کا شکر اداہو، نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :

وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ (سبا : 13) میرے بہت شکر کرنے والے بندے تھوڑے ہیں۔ 

اس آیت میں تنبیہہ ہے کہ اللہ کا پورا شکر ادا کرنا بہت مشکل ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں میں سے صرف حضرت نوح اور حضرت ابراھیم (علیہما السلام) کو اپنا شکر گزار فرمایا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو بھی شکر فرمایا ہے اس کا معنی ہے وہ بندوں پر انعامات فرمانے والا ہے اور ان کی عبادت کی جزا عطا فرمانے والا ہے۔ (المفردات ج 1 ص 350، مطبوعہ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ، 1418 ھ) 

حمد اور شکر کا فرق : 

اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے ایک اسم شکور ہے، اس کا معنی ہے وہ بندوں کے کم اعمال کر بڑھا کر دگنا چو گنا کردینے ولا ہے اور ان کی کم عبادت کی زیادہ جزا دینے والا ہے، اللہ کا شکر کا معنی ہے بندوں کو بخش دینا، شکر اور حمد میں عام خاص من وجہ کی نسبت ہے، شکر مورد کے اعتبار سے عام ہے اور متعلق کے اعتبار سے خاص ہے، شکر دل، زبان اور باقی اعضاء سے کیا جاتا ہے لیکن اس کا تعلق صرف نعمت سے ہے، اور حمد مورد کے اعتبار سے خا ص ہے، صرف زبان سے ہوتی ہے اور متعلق کے اعتبار سے عام ہے کسی بھی خول کا بیان کرنا حمد ہے خواہ وہ آپ کے حق میں نعمت ہو یا نہ ہو، اگر آپ زید کے علم، اس کی شرافت اور اس کی بہادری کا ذکر کریں تو یہ حمد شکر نہیں ہے، زبان سے اس کی تعظیم ہے اس لیے حمد ہے اور اسے س آپ پر کوئی مرتب نہیں ہوئی اس لیے یہ شکر نہیں ہے کیونکہ شکر نعمت پر ہوتا ہے اور زید نے آپ کو مال دیا ہوا اور اس کے آنے پر آپ اس کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوجائیں تو یہ شکر ہے حمد نہیں ہے کیونکہ حمد صرف زبان سے ہوتی ہے اور اگر آپ اس کے مال دینے کی وجہ سے کہیں کہ وہ بہت سخی اور فیاض ہے تو یہ شکر بھی ہے کیونکہ زبان سے تعظیم کا اظہار ہے اور حمد بھی ہے کیونکہ اس کی خوبیاں کا ذکر ہے۔ 

جو بندوں کا شکر گزارنہ ہو وہ اللہ کا شکر گزار بھی نہیں ہے : 

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا کا شکر بھی ادا نہیں کرتا، یہ حدیث صحیح ہے۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث :1954، سنن ابو داؤد رقم الحدیث : 4811، مسند احمد ج 2 ص 258، الاوب رقم الحدیث :318 صحیح ابن حبان رقم الحدیث :3407، حلیتہ الاولیاء ج 8 ص 389، السنن الکبری للبیہقی ج 2 ص 182، شرح السنہ رقم الحدیث :4610) 

اس حدیث کا معنی ہے یہ ہے کہ جو شخص لوگوں کا احسان کا شکر ادا نہ کرے اور ان کی نیکیوں کا انکار کرے تو وہ اگر اللہ نعمتوں کا شکر ادا کرے تو اللہ اس کے شکر کو قبول نہیں کرتا، اور اس حدیث کا دوسرا معنی یہ ہے کہ جس شخص کا عادت ہو کہ وہ لوگوں کے احسانات کو فراموش کر دتیا ہو اور ان کی نیکیوں کا شکر ادا نہ کرتا ہو تو وہ اپنی عادت اور اپنی طبعیت کے تقاضے سے اللہ کی نعمتوں کی بھی شکری کرے گا اور ان کا بھی شکر ادا نہیں کرے گا اور اس کا تیسر معنی یہ ہے کہ جو شخص لوگوں کی نیکیوں کا شکر ادا نہیں کرتا تو اگر اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا بھی کرے پھر بھی وہ اس طرح ہے جیسے اس نے اللہ کا شکر ادا نہیں کیا۔ 

شکر کے متعلق قرآن مجید کی آیات : 

قُلْ هُوَ الَّذِي أَنْشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالأبْصَارَ وَالأفْئِدَةَ قَلِيلا مَا تَشْكُرُونَ (الملک :23) آپ کہئے وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے تم لوگ بہت کم شکر کرتے ہو۔ 

وَاللَّهُ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالأبْصَارَ وَالأفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (النحل :78) اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے پیدا کیا کہ تم کچھ جانتے نہ تھے اور تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر ادا کرو۔ 

إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لا يَشْكُرُونَ ( یونس : ٦٠) بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ 

شکر کے متعلق احادیث اور آثار : 

(1) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ بندہ کے اہل، مال اور اولاد میں جو نعمت عطا فرمائے اور بندہ کہے ما شاء اللہ ولا قوہ الا باللہ وہ موت کے سوا ان میں کوئی آفت نہیں دیکھے گا۔ (المعجم الا وسط رقم الحدیث : 4673، المعجم الصغیر رقم الحدیث :588، حافض الہثیمی نے کہا اس میں ایک راوی عبدالملک بن زارہ ضعیف ہے، مجمع الزوائد ج 10 ص 140) 

(2) مغیرہ عیینہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے کہا اے میرے رب ! یا تیری مخلوق میں سے کسی نے مجھ سے بھی زیادہ لمبی رات تک تیرا ذکر کیا ہے ؟ اللہ عزوجل نے وحی فرمائی ہاں مینڈک نے، پھر اللہ نے فرمایا : اے آل داؤد شکر کرو میرے بندوں میں شکر گزار بہت کم ہیں (سبا : 13) حضرت داؤد نے کہا : اے میرے رب ! میں تیرا شکر کی کیسے طاقت رکھ سکتا ہوں تو مجھ پر نعمت فرماتا ہے پھر اس پر نعمت پر نعمت فر فرماتا ہے تو مجھ پر مسلسل نعمت فرماتا ہے میں اس کا شکر ادا کیسے کرسکتا ہوں ! فرمایا اے دا ؤد ! اب تم نے مجھ پہچان لیا جو پہچاننے کا حق ہے۔ 

(3) ابو الخالد بیان کرتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے کہا اے رب ! میں تیرا شکر کس طرح ادا کروں جو شکر ادا کروں گا وہ تیری نعمت سے ادا کروں گا۔ فرمایا اے داؤد ! کیا تم یہ نہیں جانتے کہ تمہارے پاس جو نعمتیں ہیں وہ میری دی ہوئی ہیں . کہا کیوں نہیں ! فرمایا پھر میں تمہارے شکر راضی ہوگیا۔ (شعب الایمان رقم الحدیث) 

(4) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حضرت نوح (علیہ السلام) جب بھی بیت الخلا سے آتے تو دعا کرتے : 

الحمداللہ الذی اذا قنی لذتہ وابقی منفعتہ فی جسدی واخر عنی اذی۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے طعام کی لذت چکھائی اور اس کی منفعت میرے جسم میں باقی رکھی اور اس گھناؤنی چیز کو مجھ سے خارج کردیا۔ 

اس وجہ سے اللہ نے ان کا نام عبد الشکور رکھا۔ (شعب الایمان رقم الحدیث 4469، المعجم الکبیر رقم الحدیث :5420) 

(5) مجا ہد کہا : حضرت نوح (علیہ السلام) کو اس لیے عبد شکور فرمایا کہ وہ جب کوئی چیز کھاتے تو کہتے الحمد اللہ ! جب پیتے تو کہتے الحمد اللہ ! جب چلتے تو کہتے الحمد اللہ ! جب کپڑے پہنتے تو کہتے الحمد اللہ ! (شعب الایمان رقم الحدیث :73 ۔ 72 ۔ 4471) 

(6) مغیرہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ شکر نصف ایمان ہے اور صبر نصف ایمان ہے اور یقین مکمل ایمان ہے۔ (شعب الایمان رقم الحدیث :4448) 

(7) جعفر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے دادا نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کو اللہ کوئی نعمت عطا فرمائے وہ کہے الحمداللہ ! اور جس کے رزق میں تا خیر ہو وہ کہے استغفر اللہ ! اور جس کو کوئی مہم درپیش کی گئی ہو وہ کہے لا حول ولا قوت الا باللہ۔ (شعب الایمان رقم الحدیث :4446) 

(8) قتادہ حسن نے بیان کیا جب حضرت آدم (علیہ السلام) کے سامنے ان کی ذریت پیش کی گئی تو انہوں نے بعض اولاد کو بعض سے افضل دیکھا۔ انہوں نے پو چھا اے رب ! تو نے ان کو برابر کیوں نہیں بنایا ؟ فرمایا میں چاہتا تھا میر شکر ادا کی جائے۔ (شعب الایمان رقم الحدیث :4442) 

(9) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اللہ کی نعمت کی قدر کرنا چاہے تو وہ اپنے سے کم درجہ شخص کو دیکھے اور اپنے سے زیادہ درجہ کے شخص کو نہ دیکھے۔ (رسائل ابن ابی الدنیا ج 3 جز 2 رقم الحدیث :90) 

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو یہ دعا کرے :

الحمد اللہ الذی عافانی مما ابھلا وفضلنی علی کثیر من عبادہ تفضیلا۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے اس چیز سے محفوظ رکھا جس میں اس کو مبتلا کیا ہے اور مجھے اپنے بہت بندوں پر فضیلت عطا کی۔ (شعب الایمان رقم الحدیث ٤٤٤٢) 

(10) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ؛ جس شخص میں تین خصلتیں ہوں اللہ اس کو اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا اور اس کو اپنی محبت دکھائے گا جب اس کو کچھ دیا جائے تو شکر کرے، جب وہ بدلہ لینے پر قادر ہو تو معاف کردے اور جب اس کو غصہ آئے تو وہ ڈھیلا پڑجائے۔ امام بیہقی نے کہا اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ (شعب الایمان رقم الحدیث : ٤٤٣٢) 

(11) حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کی نعمتوں کا بیان کرنا شکر ہے اور ان کو بیان نہ کرنا نا شکری ہے اور جو کم نعتوں کا شکر نہیں ادا کرتا وہ زیادہ نعمتوں کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ شعب الایمان رقم الحدیث :4419، مسند احمد ج 4 ص 278) 

(12) حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل کسی بندہ کو نعمت عطا فرمائے اور وہ یہ جان لے کہ وہ نعمت اللہ کی طرف سے ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا شکر لکھ دیتا ہے اور جو بندہ اپنے گناہ پر نادم ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے استغفار کرنے سے پہلے اس کو بخش دیتا ہے اور جو بندہ کوئی کپڑا خریدتا ہے اور اس کو پہننے ہوئے اللہ کی حمد کرتا ہے تو ابھی وہ لباس اس کے گھٹنوں تک نہیں پہنچتا کہ اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتا ہے۔ (شعب الایمان رقم الحدیث : ٤٣٧٩، المستدرک ج ١ ص ٥١٤) 

(13) ابو الجلد بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ نے کہا اے رب ! میں تیرا شکر کیسے ادا کرسکتا ہوں جبکہ تیری سب سے چھوٹی نعمت کی جزا بھی میری تمام عبادات نہیں ہوسکتیں تو ان پر وحی آئی کہ تم نے اب میرا شکر ادا کردیا۔ (شعب الایمان رقم الحدیث :4415) 

(14) حسن بیان کرتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے کہا اے میر رب ہر بال کی زبان ہو اور وہ ان رات تیری تسبیح کریں پھر بھی تیرا شکر ادا نہیں ہوسکتا (رسائل ابن ابی الدنیا جلد 3 جز 2 رقم الحدیث 25) 

(15) حضرت عقبہ بن عامر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم دیکھوں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی نافرمانیوں کے باوجود ان کو نعمتوں عطا فرمارہا ہے تو یہ اس کی طرف سے بندوں پر ڈھیل ہے۔ (مسند احمد ج 4 ص 145) 

(16) حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب تیرا شکر کس طرح ادا کرنا چاہیے فرمایا اے موسیٰ تمہاری زبان ہمیشہ میرے ذکر سے تر رہے۔ (رسائل ابن ابی الانیا ج 32 رقم الحدیث :39) 

(17) عمر بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے ادا دا نے روایت کرتے ہیں بنی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بغیر تکبر اور اسراف کے کھاو اور پیو اور صدقہ کرو، کیونکہ اللہ عزوجل اس کو پسند کرتا ہے اس کے بندوں پر اس کی نعمت کا آثر نظر آئے۔ (مسند احمدج 2 ص 182) 

(18) ابولا حوض بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت میں پراگندہ حال تھا۔ آپ نے پوچھا کی تمہارے پاس مال ہے ؟ میں نے عرض کیا مجھے اللہ نے ہر قسم کا مال عطا کیا ہے : اونٹ، گھوڑے، غلام، بکریاں، آپ نے فرمایا جب اللہ عزوجل نے تمہیں مال دیا ہے تو وہ تم پر نظر آنا چاہیے۔ (سنن ابو داؤد رقم الحدیث :4063، سنن الترمذی رقم الحدیث :59) 

(19) ابو قلابہ کہتے ہیں کہ جب تم دنیا کی نعمتوں کا شکر ادا کرو گے تو تم کو دنیا سے ضرر نہیں ہوگا۔ (رسائل ابن ابی الدنیاج 3 جز 2 رقم الحدیث 59) 

(20) حسن کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللہ عزوجل جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو اس سے شکر کا سوال کرتا ہے، وہ شکر کریں تو وہ ان کی نعمتوں کو زیادہ کرنے پر قادر ہے، اور جب وہ نا شکری کریں تو وہ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی الدنیاج 3 جز 2 رقم الحدیث ٦٠) 

(21) جعفر بن محمد اپنے والد (رض) وے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آئینہ میں دیکھتے تو یہ فرماتے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے میری صورت اور میرے اخلاق کو حسین بنایا اور مجھ میں وہ چیزیں مزین کردیں جو میرے غیر میں قبیح ہیں (شعب الا یمان رقم الحدیث :4459) 

(22) حضرت ابو جعفر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب پانی پیتے تو فرماتے : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے پانی کو مٹھا بنایا، اور ہمارے گنا ہوں کی وجہ سے اس کو کڑوا اور کھارا نہیں بنا یا۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4479) 

(23) حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سب سے پہلے ان لوگوں کو جنت میں بلایا جائے گا جو راحت اور تکلیف میں اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے تھے۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4483) 

(24) حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مجھے مومن پر تعجب ہوتا ہے اس کو کچھ دیا جائے تو وہ الحمد للہ کہہ کر شکر ادا کرتا ہے اور اگر وہ مصیبت میں مبتلا ہو تو الحمد اللہ کہہ کر صبر کرتا ہے پس مومن کو ہرحال میں اجر دیا جاتا ہے حتی کہ وہ منہ میں جو لقمہ رکھتا ہے اس میں بھی۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4485) 

(25) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرا مومن بندہ ہر خیر کے مرتبہ میں ہے۔ وہ اس وقت بھی میری حمد کرتا ہے جب اس کی پیشانی سے روح نکال رہا ہوتا ہے۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4494) 

(26) منصور بن صفیہ بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک شخص کے پاس سے گزر ہوا، وہ کہہ رہا تھا کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے مجھے اسلام کی ہدایت دی اور مجھے (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت میں رکھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے بہت عظیم چیز کا شکر ادا کیا۔ (شعب الایمان رقم الحدیث : ٤٤٩٨) 

(27) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کو چار چیزوں کی تو فیق دی گئی اس کو چا رچیزیں عط کی جائیں گی۔ جس کو اللہ کے ذکر کی توفیق دی گئی اللہ اس کا ذکر کرے گا کیونکہ اللہ نے فرمایا : تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا، جس کو دعا کی توفیق دی گئی اس کو دعا قبول ہوگی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اگر تم نے شکر ادا کیا تو میں ضرور (تمہاے نعمت کو) زیادہ کروں گا اور جس شخص کو استغفار کی تو فیق دی گئی اس کو مغفرت عطاکی جائے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم اپنے رب سے اسغفار کرو بیشک وہ بہت مغفرت کرنے والا ہے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4529) 

(28) حضرت ام المومنین عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ میر پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، آپ نے میرے گھر میں ورٹی کا ایک ٹکڑاپڑا ہوا دیکھا۔ آپ اس کے پاس گئے، اس کو اٹھا کر سو نگھا پھر اس کو کھالیا اور فرمایا : عائشہ ! اللہ کی نعمتوں کے ساتھ اچھا بر تاؤ کرو جو گھر والے کسی نعمت سے نفرت کا اظہار کریں گے وہ ان کے پاس لو کر آئے گی۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4558) 

(29) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے دین میں اپنے سے بلند مرتبہ شخص کو دیکھا اور دنیا میں اپنے سے کم مرتبہ شخص کو دیکھا اس کو اللہ صابر شاکر لکھ دیتا ہے، اور جس نے دنیا میں اپنے سے بلند مر تبہ شخص کو اور دین میں اپنے سے کم مرتبہ شخص کو دیکھا اس کو صابر شاکر نہیں لکھتا۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4575) 

(30) حضرت علی بن ابی طالب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص تھوڑے سے رزق سے راضی ہوگیا اللہ تعالیٰ اس کے تھوڑے سے عمل سے راضی ہوجا تا ہے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4585) 

(31) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ابو عسیب (رض) بیان کرتے ہیں ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلایا، میں آپ کے پاس آیا، پھر آپ حضرت ابوبکر کے پاس گئے اور انہیں بلایا۔ وہ آگئے، پھر آپ حضرت عمر کے پاس گئے، ان بلایا وہ بھی آگئے، پھر آپ ایک انصاری کے باغ میں گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باغ والے کو بلایا، اور فرمایا ہمارے لیے کھجوریں لاؤ، اس کھجوروں کا خوشہ لا کر رکھ دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب نے وہ کھجو ریں کھائیں، پھر آپ نے پانی منگوایا اور پانی پیا، پھر آپ نے فرمایا : قیامت کے دن تم سے اس نعمت کے متعلق ضرور سوال کیا جائے گا، حضرت عمر نے ان کھجوروں کی طرف اشارہ کر کے کہا یا نبی اللہ ! کیا قیامت کے دن ان کے متعلق ہم سے ضرور سوال کیا جائے گا ! آپ نے فرمایا : ہاں تین چیزوں کو سوا، وہ کپڑا جو تمہاری شرم گاہ چھپانے کے لیے کا فی ہو، وہ روٹی کا ٹکڑا جو تمہاری بھوک دور کرنے کے لیے کا فی ہو اور وہ کوٹھڑی جو تمہیں گرمی اور سردی سے محفوظ رکھ سکے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4601) 

(32) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھا کر شکر کرنے والے کو وہ اجر ملے گا جو صبر کر کے روزہ رکھنے والے کو ملے گا۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4461) 

(33) حضرت صہیب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کے معاملہ پر تعجب ہوتا ہے، اس کے ہر کام میں خیر ہے، اگر اس کو کوئی خوشی حاصل ہو تو وہ شکر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے خیر ہے اور اگر اس پر کوئی مصیبت آئے تو وہ اس پر صبر کرتا ہے اور یہ بھی اس کے لیے خیر ہے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4487) 

(34) محمود بن آدم بیان کرتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ (رض) یہ کہتے تھے : اگر اللہ عزوجل ہمارا پردہ نہ رکھتا تو ہم کسی کے پاس بیٹھنے کے قابل نہ ہوتے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4521) 

(35) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن جس چیز کا سب سے پہلے حساب لیا جائے گا وہ یہ ہے اس کہا جائے گا کی میں نے تمہیں تندرست نہیں بنایا تھا، کیا میں نے تمہیں ٹھنڈا پانی نہیں پلا یا تھا۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4607) 

(36) حضرت ابوہریرہ (رض) کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل قیامت کے دن اپنے بندہ سے فرمائے گا : اے ابن آدم ! کیا میں نے تم کو گھوڑوں اور انٹوں پر سوار نہیں کیا تھا، کیا میں نے عورتوں کو تمہارے نکاح میں نہیں دیا تھا، کیا میں تم کو سردار اور رائیس نہیں بنایا تھا ؟ وہ بندہ کہے گا کیوں نہیں اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا پھر ان کا شکر کہا ہے ؟۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4608) 

(37) حضرت ابن عباس (رض) نے کہا اللہ تعالیٰ نے فرمایا : واسبغ علیکم نعمہ ظاھرہ وباطنتہ : اللہ نے تم پر ظاہری اور باطنی نعمتوں مکمل کردی ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پر ظاہری نعمت یہ ہے کہ تمہارا مکمل صحیح جسم بنیا اور تم پر باطنی نعمت یی ہے کہ تمہارے عیوب کو چھپایا، اگر ہو عیوب کو ظاہر کردیتا تو تمہارے اہل عیال سمیت سب لوگ تم سے متنفر ہوجا تے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4504) 

(38) حضرت ابو ایوب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھانا کھا نے کے بعد فرماتے تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ج نے کھا لا یا اور پلایا، کھانے کو حلق سے نیچے اتارا اور اس کے لیے مخرج بنایا۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4476) 

(39) حسن بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : ہمارے رب اللہ کے لیے بہت حمد ہے کیونکہ اس نے ہمیں بہت زیادہ نعمتیں عطا کی ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ تم سے بہت زیادہ محبت رکھتا ہے۔۔ (شعب الا یمان رقم الحدیث :4460) 

(40) حضرت معاذ بن جبل (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کا ہاتھ پکڑکر فرمایا : اے معاذ ! اللہ کی قسم ! میں تم سے محبت کرتا ہوں اور اے معاذ ! تم کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دعا کیا کرو :

اللھم اعنی علی ذکر کو شکرک وحسن عبادتک۔ اے اللہ اپنے ذکر، اور اپنے شکر اور اپنی شکر اور اپنی اچھے طریقہ سے عبادت پر میری مدد فرمایا۔ 

حضرت معاذ نے صنایحی کو اس دعا کی وصیت کی اور صنا یحی نے ابو عبد الرحمن کو اس دعا کی وصیت کی۔ (سنن ابو داؤد رقم الحدیث :1522، سنن النسائی رقم الحدیث :1302، مصنف عبدالرزاق رقم الحدیث 19632، مسند احمد ج 2 ص 299) 

اور میں اپنے قارین کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد یہ دعا کیا کریں کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے میں ان کی مدد فرمائے اور جس قدر ممکم ہو سکے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادار کریں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 14 ابراهيم آیت نمبر 7