أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَـنُسۡكِنَنَّكُمُ الۡاَرۡضَ مِنۡۢ بَعۡدِهِمۡ‌ؕ ذٰ لِكَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامِىۡ وَخَافَ وَعِيۡدِ ۞

ترجمہ:

اور ان کی بعد ہم تم کو ضرور اس ملک میں آباد کریں گے یہ (اعلان اس کے لیے ہے جو میرے سامنے پیش ہونے اور میرا عذاب دینے کی خبر سے ڈرے۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ان کے بعد ہم تم کو ضرور اس ملک میں آباد کریں گے یہ (اعلان) اس کے لیے ہے جو میرے سامنے پیش ہونے اور میرے عذاب دینے سے ڈرے۔ (ابراھیم : 14) 

فرمانبرداروں کو نافرمانوں کے ملک میں آباد کرنا : 

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں سے کافروں کے خلاف نصرت فرمایا ہے، جب رسولوں کی متیں کفر میں حد سے بڑھ جا گئیں اور انہوں نے رسولوں کو ایذاپہنچاے کی دھمکیاں دیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ اللہ تعالیٰ ان کی امتوں میں سے کافروں کو ہلاک کر دے گا اور ان کی اور ان کے متبعین کی نصرت فرمائے گا اور درحقیقت یہ مشرکین کہ کے لے وعید ہے کہ اگر وہ اپنے سرکشی اور کفر سے باز نہ آئے تو ان کا بھی وہی انجام ہوگا جو پچھلی امتوں کے کافروں کا ہوا ہے اور سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اطمینان، ثابت قدمی اور دک جمعی کے لیے یہ آیات نازل فرمائیں اور آپ کے یہ حکم دیا کہ جیسے انبیاء سابقین نے اپنی امتوں کے کافروں کی زیادتیوں اور ان کے مظالم پر صبر کیا سو آپ بھی اپنی امت کے کافروں کے مظالم پر صبر کریں انجام کار اللہ تعالیٰ ان کافروں کو ہلاک کر دے گا اور آپ کو فتح اور نصرت عطا فرمائے گا اس سے پہلے جو امتیں گزری ہیں ان میں اللہ تعالیٰ کی یہی طریق کار رہا ہے۔ 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور ان کے بعد ہم تم کو ضرور اس ملک میں آباد کریں گے، زمین کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ کافروں سے ملک لے کر مسلمانوں کو اس میں آباد کردیتا ہے جیسا کہ ان آیات میں ہے : 

وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُوا يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الأرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا (الا عراف :137) جن لوگوں کو کمزورسمجھا جاتا تھا ہم نے ان کو مشرق اور مغرب کی اس سرزمین کا وارث بنادیا جس میں ہم نے برکت رکھی تھی۔ 

وَأَوْرَثَكُمْ أَرْضَهُمْ وَدِيَارَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَرْضًا لَمْ تَطَئُوهَا ًا (الا حزاب :27) اے مسلمانوں ! ) اللہ نے ان کے ملک اور ان کے گھروں اور ان کے مال کا تمہیں وارث بنادیا اور اس زمین کا بھی وارث کردیا جس پر ابھی تم نے قدم نہیں رکھے۔ 

وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الأرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ ( الانبیاء : ١٠٥) اوار بیشک (نصیحت کے) ذکر کے بعد ہم نے زبور میں یہ لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ 

اس کے بعد فرمایا ہم نے جو یہ وحی کی ہے کہ ہم ظالموں کو ہلاک کردیں گے اور مومنوں کو ان کے ملک میں آباد کردیں گے یہ بشارت ہر اس شخص کے لیے ثابت ہے جو حشر کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے سے ڈرتا ہے ہو اور اللہ تعالیٰ نے آخرت میں عذاب کی جو خبردی ہے اس سے خائف ہو اور جن چیزوں سے میں نے منع کیا ہے ان سے باز رہتا ہو اور میرے احکام کی اطاعت کر تاہو۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 14 ابراهيم آیت نمبر 14