أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاَنۡذِرِ النَّاسَ يَوۡمَ يَاۡتِيۡهِمُ الۡعَذَابُ فَيَـقُوۡلُ الَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا رَبَّنَاۤ اَخِّرۡنَاۤ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيۡبٍۙ نُّجِبۡ دَعۡوَتَكَ وَنَـتَّبِعِ الرُّسُلَ‌ؕ اَوَلَمۡ تَكُوۡنُوۡۤااَقۡسَمۡتُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ مَالَـكُمۡ مِّنۡ زَوَالٍۙ‏ ۞

ترجمہ:

آپ لوگوں کو اس دن سے ڈرائیے جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم لوگ کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں کچھ مدت کی مہلت دے دے ہم تیرے پیغام کو قبول کریں گے اور تیرے رسولوں کی پیروی کریں گے تو ان سے کہا جائے گا کیا تم نے اس سے پہلے قسمیں نہیں کھائیں تھیں کہ تم پر بالکل زوال نہیں آئے گا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ لوگوں کو اس دن سے ڈرائیے جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم لوگ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہمیں کچھ مدت کی مہلت دے دے ہم تیرے پیغام کو قبول کریں گے اور تیر رسولوں کی پیروی کریں گے ( تو ان سے کہا جائے گا) کیا تم نے اس سے پہلے یہ قسمیں نہیں کھائی تھیں کہ تم پر بالکل زوال نہیں آئے گا۔ اور تم ان لوگوں کے گھروں میں رہتے تھے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اور تم پر خواب ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا معاملہ کیا تھا اور ہم نے تمہارے لیے مثالیں بھی بیان کردیں تھیں۔ (ابراھیم : 44، 45) 

قیامت کے دن کفار کا کف افسوس ملنا : 

اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ جب قیامت کے دن کفار عذاب کا مشاہدہ کرلیں گے تو اللہ تعالیٰ سے کہیں گے کہ دوبارہ ہمیں دنیا میں بھیج دے تو ہم تیرے پیغام کو قبول کریں گے اور تیرے رسولوں کی پیروی کریں گے اس کی نظیر یہ آیتیں ہیں : 

وَلَوْ تَرَى إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ (٢٧) اور اگر آپ دیکھتے جب انہیں دوزخ کی آگ پر ٹھرایا جائے گا تو وہ کہیں گے کاش ہمیں (دنیا میں) لوٹادیا جائے تم ہم اپنے رب کی آیات کی تکذیب نہیں کریں گے اور ہم ایمان ایمان والوں میں سے ہوجائیں گے۔ 

وَلَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ ( الم السجدہ : ١٢) اور اگر آپ دیکھتے جب مجرم اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے (اور کہیں گے) اے ہمارے رب ! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا ! تو ہمیں (دنیا میں) لوٹا دے تاکہ ہم نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں۔ 

اللہ تعالیٰ ان کے اس قول کو رد کرتے فرماتا ہے کیا تم نے اس سے پہلے بھی قسمیں نہیں کھائیں تھیں کہ تم پر بالکل زوال نہیں آئے گا یعنی کیا اس سے پہلے تم قیامت اور مر کر دوبارہ زندہ کیے جانے اور اور سزا کے دن کا انکار نہیں کرتے تھے اور تم کو ہمارے رسولوں نے بتایا دیا تھا کہ پچھلی امتوں میں سے جس نے ہمارے پیغام کو جھٹلایا اس پر کس قسم کا عذاب آیا تھا اور اس سے پہلے تم قوم ثمود کے گھروں میں تباہی کے آثار دیکھ چکے ہو تو تم نے ان کے آثار دیکھ کر عبرت کیوں نہیں حاصل کی تھی۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 14 ابراهيم آیت نمبر 44